اپنے بل بوتے پر بننے والی امیر ترین خواتین کی فہرست جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اپنی محنت اور بل بوتے پر امیر ترین خواتین کی فہرست میں جگہ بنانے والی خواتین میں شوبز ستاروں کے علاوہ بڑی تعداد میں بزنس کرنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فوربز نے امریکا کی 100 کامیاب اور امیر ترین خواتین کی فہرست جاری کردی۔
اس فہرست میں اوّل نمبر پر 78 سالہ ڈیانا ہینڈریکس براجمان ہیں جو بلڈنگ کنسٹرکشن اور سپلائی کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور جن کی دولت کا حجم 22.
دوسرے نمبر پر 7.1 بلین ڈالر کے اثاثہ جات کی مالک 81 سالہ جوڈی فال کنر ہیں جو صحت سے متعلق سافٹ ویئرز کی مالک ہیں۔
تیسرے نمبر پر 92 سالہ مارین الیچ ہیں جنھوں نے 1957 سے پیزا کا فیملی بزنس کیا اور اب ان کی جائیداد لگ بھگ 6.9 بلین ڈالر ہے۔
اس فہرست میں سیلینا گومز کے علاوہ کم کارڈیشین، کائلی جینر، اوپرا ونفری، بیونسے، ریز ویدرسپون، ریحانہ، ٹیلر سوئفٹ اور دیگر بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’اڑان پاکستان‘ کے تحت 5 سالہ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات جاری، 17 کھرب کا تخمینہ
وفاقی حکومت نے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات جاری کر دیں جس کا تخمینہ 17 کھرب روپے لگایا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 17 کھرب روپے کا ترقیاتی منصوبہ “اُڑان پاکستان” کے تحت پیش کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ منصوبے کا مقصد پاکستان کو اقتصادی طور پر خود کفیل بنانا ہے، پانچ سالہ منصوبے میں وفاق کا حصہ 7 کھرب جبکہ صوبوں کا 10 کھرب ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ 2047 تک پاکستان کو 3 کھرب ڈالر کی معیشت بنانے کا ہدف ہے جس کے پیش نظر مالی سال 2025–2026 کے لیے ترقیاتی بجٹ 4.2 کھرب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت نے پی ایس ڈی پی کے تحت ایک کھرب روپے کی وفاقی فنڈنگ مختص کی جبکہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 33 ارب اور مہمند ڈیم کے لیے 35 ارب ، کوئٹہ، کراچی ہائی وے کے لیے 100 ارب اور انڈس ہائی وے کے لیے 25 ارب مختص کیے ہیں۔
اس کے علاوہ حکومت نے سکھر- حیدرآباد موٹروے کے لیے 15 ارب روپے، کراچی کے کے-فور منصوبے کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
تعلیم کے شعبے میں دانش اسکولز کے لیے 9 ارب اور وزیر اعظم ہنر پروگرام کے لیے 4.3 ارب جبکہ صحت کے شعبے میں ہیپاٹائٹس سی کے علاج کے لیے 1 ارب اور شوگر کے لیے 80 کروڑ مختص گئے ہیں۔
حکومت نے آئندہ پانچ سالوں کیلیے وفاقی منصوبوں کی تعداد 1071 سے کم کر کے 800 کر دی ہے، جس میں کم ترجیحی اور غیر فعال پروجیکٹ شامل ہیں اور انہیں ختم کرنے سے قومی خزانے پر 2730 ارب کی بچت ہوگی۔
وفاقی ترقیاتی پورٹ فولیو اب 12.8 کھرب روپے تک محدود کر دیا گیا۔ حکومت نے نینو ٹیکنالوجی، کوانٹم کمپیوٹنگ اور نئی صنعتوں کے لیے نیشنل سینٹرز قائم کیے جبکہ پاکستان میں “کوانٹم ویلی” کے قیام کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں مہنگائی 11.8 فیصد سے کم ہو کر 3.5 فیصد پر آگئی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گیا اور ترسیلات زر میں 31 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد مجموعی حجم 31.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق مالی خسارہ 3.7 فیصد سے کم ہو کر 2.6 فیصد ہو گیا جبکہ غیر ضروری منصوبہ جات ختم کر کے صرف اپریل میں 5.4 ارب کی بچت ہوئی۔ صرف مئی 2025 میں 27 منصوبے منظور یا تجویز کیے گئے۔
وفاقی وزیر کے مطابق پی ایس ڈی پی کے 240 میں سے 210 منصوبے مکمل طور پر جانچے گئے، ترقیاتی شراکت داری پر ایشیائی ترقیاتی بینک، اے آئی آئی بی اور عالمی بینک سے مشاورت کی گئی۔
احسن اقبال نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع کے لیے 23 ارب روپے جاری کر دیے گئے ہیں، اُڑان پاکستان” صرف بجٹ نہیں بلکہ آئندہ نسلوں سے وعدہ ہے۔