محکمہ جیل ،محکمہ بلدیات کا بجٹ ترتیب دے دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
قیصرکھوکھر:محکمہ خزانہ نے محکمہ جیل ،محکمہ بلدیات کے بجٹ کو ترتیب دے دیا, تنخواہوں،قیدیوں کے کھانے،بجلی بلوں کی ادائیگی کیلئے 9ارب کی ڈیمانڈ رکھی گئی.
محکمہ جیل نے لاہور،سیالکوٹ میں2نئی جیلیں بنانے کیلئے 2ارب روپے مانگے, ڈی آئی جی جیل ڈی جی خان ،بہاولپور ،ساہیوال ،سرگودھا کے دفاتر کیلئے2ارب کا بجٹ طلب, محکمہ بلدیات نے کل418 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مانگا, محکمہ بلدیات نے مثالی گاؤں کے لئے 60ارب روپے مانگے.
صدرِ مملکت سے سردار سلیم حیدر سمیت پارٹی رہنماؤں کی ملاقات، اہم امور پر تبادلہ خیال
65شہروں میں سیوریج ،ڈرینج سسٹم کیلئے 215 ارب روپے طلب کئے گئے, یو سی کے نئے دفاتر بنانے کے لئے 2ارب 50کروڑ روپے مانگے گئے, فارن فنڈڈ پروگرام پر 50ارب روپے خرچ ہوں گے.
فارن فنڈڈ پروگرام کے لئے 45 ارب روپے باہر سے ملیں گے, فارن فنڈڈ پروگرام کے لئے 5ارب حکومت پنجاب ادا کرے گی, مری ڈویلپمنٹ پروگرام کے لئے 2ارب روپے خرچ ہوں گے.
مختلف شہروں میں جنرل بس سٹینڈ بنانے کیلئے 5ارب خرچ ہوں گے, پارکنگ پلازہ بنانے کے لئے 4ارب روپے کی ڈیمانڈ کی گئی.
متحدہ عرب امارات میں عید الاضحیٰ پر 3 ہزار قیدیوں کی رہائی کا حکم
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: محکمہ بلدیات کے لئے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا؛ محکمہ صحت کی انکوائری مکمل، 10 ملازمین برطرف، وصولی کیلئے شوکاز جاری
پشاور:خیبرپختونخوا (کے پی) کے محکمہ صحت میں نگران دور میں ادویات کی خریداری میں ہونے والی مبینہ بےضابطگیوں کے حوالے سے انکوائری رپورٹ مکمل کرلی گئی اور اس کی روشنی میں 10ہیلتھ ملازمین کو برطرف کرتے ہوئے فی کس 17کروڑ وصولی کے لیے شوکاز نوٹسز جاری کردیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کارکردگی اور نظم و ضبط کے قواعد 2011 کے تحت محکمہ صحت کے 10 افسران کو نااہلی، بدانتظامی اور بدعنوانی کے الزامات میں برطرفی اور ان ملازمین سے فی کس 17کروڑ روپے کی وصولی کے لیے شوکاز نوٹسز جاری کردیے ہیں۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ان افسران کے خلاف کی گئی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، جس کے بعد انہیں موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنا مؤقف پیش کریں تاہم تحقیقاتی کمیٹی کی سفارشات اور دستاویزات کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
شوکاز نوٹس کے مطابق سابق ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز، سابق ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ، لاجسٹک آفیسر، ڈرگ انسپکٹر، اکاﺅنٹنٹ، کمپیوٹر آپریٹرز اور فارمیسی ٹیک نیشن کو الزامات ثابت ہونے پر بڑی سزا کے طور پر ملازمت سے برطرفی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسی طرح ان میں سے ہر ایک سے17،17کروڑ روپے سے زائد رقم بھی وصول کرنے کی سزا بھی دی گئی ہے اور مذکورہ تمام عہدیداروں کو 10 سے 14 دن کے اندر جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کی جانب سے یہ بھی واضح کردیا گیا ہے کہ اگر کوئی جواب موصول نہ ہوا تو اسے ان کے خلاف ثبوت کے طور پر لیا جائے گا اور یک طرفہ کارروائی کی جائے گی۔