---فائل فوٹو

کوئٹہ میں عیدالاضحیٰ کی آمد سے قبل چھریوں کی خرید و فروخت اور قصابوں کی تیاری عروج پر ہے۔

عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کےلیے کوئٹہ میں ایک طرف شہری چاقو اور چھریاں تیز کروانے میں مصروف ہیں، تو دوسری جانب قصابوں نے بھی اپنی چھریاں تیز کر کے نرخ بڑھا دیے ہیں۔

قصابوں کا کہنا ہے کہ عید کے پہلے روز ایک بکرے کی قربانی کا معاوضہ پانچ ہزار روپے تک وصول کیا جائے گا۔

دکانداروں کے مطابق اس سال نئے چاقو اور چھریاں خریدنے والوں کی تعداد نسبتاً کم ہے جبکہ زیادہ تر لوگ اپنے پرانے اوزار تیز کروانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

عیدالاضحیٰ پر قربانی کے بعد کھانوں کی تیاری، خاص طور پر باربی کیو کا اہتمام ایک روایتی ذوق بن چکا ہے، جس کےلیے سیخ، کوئلہ اور انگیٹھی لازمی اشیاء سمجھی جاتی ہیں۔ 

کوئٹہ میں نہ صرف دکانوں پر بلکہ مختلف شاہراہوں پر بھی ان اشیاء کی فروخت جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

عید الاضحیٰ اور حج

حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کا واقعہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے اپنی عزیز ترین چیز کو قربان کرنا ایمان کی معراج ہے۔ عید الاضحیٰ کا مقصد صرف جانور ذبح کرنا نہیں بلکہ اپنے نفس کی خواہشات کو قربان کرنا اور اللہ کی اطاعت میں سر تسلیم خم کرنا ہے۔ عید الاضحی مسلمانوں کے تہواروں میں سے ایک بڑا اور اہم تہوار ہے جو ذوالحجہ کے مہینے کی دسویں تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ یہ عید حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی یاد میں منائی جاتی ہے، جب انہوں نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ رب العزت کی رضا کے لیے قربان کرنے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔ عید الاضحیٰ مسلمانوں کے لیے ایک خاص تہوار ہے، جس میں انہیں قربانی کے جذبے کو زندہ کرنے، اپنی خواہشات پر اللہ رب العزت کی مرضی کو ترجیح دینے اور مسکینوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ عید الاضحیٰ کے دن قربانی کا عمل، حضرت ابراہیم علیہ السلام کی قربانی کی تقلید ہے، جس میں ایک جانور ذبح کیا جاتا ہے اور اس کی گوشت کو غرباء، مستحقین اور عزیز و اقارب میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ عید الاضحیٰ کی آمد سے قبل مسلمان عید کی تیاریوں میں مصروف رہتے ہیں، جیسے قربانی کے جانور کی خریداری اور پھر اس کی دیکھ بھال کرنا، اسے ہر تکلیف سے بچانا۔ عید الاضحیٰ کی نماز مسلمانوں کی ایک اہم عبادت ہے جو دس ذوالحجہ کے دن عید گاہ میں ادا کی جاتی ہے۔
عید الاضحیٰ اور حج اسلام کے دو اہم ارکان ہیں جو مسلمانوں کو قربانی، ایثار، اتحاد اور اطاعت کا درس دیتے ہیں۔ یہ مواقع نہ صرف روحانی تطہیر کا ذریعہ ہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی اور فلاح و بہبود کے پیغامبر بھی ہیں۔ تاہم موجودہ دور میں ان عبادات کی اصل روح کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے میں کئی چیلنجز درپیش ہیں۔عید الاضحیٰ کے دوران عوام کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صفائی کے بہت سے مسائل درپیش رہتے قربانی سے قبل اور خاص کر قربانی کے بعد جانوروں کی آلائشیں سڑکوں پر پھینک دی جاتی ہیں جس سے تعفن اور بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بے حد بڑھ جاتا ہے۔ یہ ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ صفائی کا خیال رکھے اور اس بعد کا بھی خیال رکھا جائے کہ قربانی کے جانور کی وجہ سے اہل محلہ یا اہل علاقہ کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا ن ہیں کرنا پڑے قربانی سے قبل اور بعد بھی۔ آپ کا شہر اور محلہ آپ کا اپنا ہی ہے اس کی صفائی کا اہتمام کرنا آپ پر بھی فرض ہے۔
قربانی کے جانوروں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جس سے متوسط اور غریب طبقہ قربانی سے محروم رہ جاتا ہے اور اس سلسلے میں ہزاروں قسم کی باتیں ہر سال کی جاتی ہے پر اس کا سدباب نہیں کیا جاتا کہ مویشی بیوپاری کو کچھ ایسی سہولیات دی جائے کہ وہ سستے دام میں قربانی کا جانور فروخت کر پائے پر ہمارے وطن میں الٹا ہی نظام کام کررہا ہوتا ہے کہ عیدین کے موقعہ پر عوام کو سہولت دینے کی بجائے ان پر زندگی تنگ کردی جاتی ہے کہ یہی تو کمانے کا موقعہ ہے اب نہیں کمائیں تو کب کمائیں گے جبکہ دیگر ممالک میں جب ان کے تہوار آتے ہیں تو کاروباری حلقہ کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ عوام کی سہولت کے لیے ایسا کچھ کیا جائے کہ ایک عام آدمی بھی سہولت کے ساتھ اس تہوار کو بہت اچھے انداز میں منا پائے اور ہمارے ملک میں مہنگائی اتنی کردی جاتی ہے کے عام دن کے بانسبت تہوار کے دنوں میں اشیاء کے دام آسمان کی بلندیاں بھی پار کر جاتی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے مواقع پر بیوپاریوں کو سہولت دیتے ہوئے ٹول و ٹیکس میں چھوٹ دی جائے تاکہ قربانی کے لیے ہر شخص بآسانی قربانی کا جانور خرید پائے۔حج مسلمانوں کے لیے روحانی تطہیر کا ذریعہ ہے۔ یہ عبادت مسلمانوں کو اتحاد، مساوات اور بھائی چارے کا درس دیتی ہے۔ عالمی سطح پر حج مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرتا ہے، جہاں رنگ، نسل اور زبان کی تفریق مٹ جاتی ہے۔ عید الاضحیٰ اور حج کے اصل مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے قربانی کی روح کو سمجھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے۔ معاشرتی ذمہ داریوں کو نبھایا جائے، خاص طور پر غرباء و مساکین کا خیال رکھا جائے۔ عوامی مسائل جیسے صفائی، مہنگائی اور نامناسب ذبح کے حل کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ حج کے دوران حاصل ہونے والے اتحاد اور بھائی چارے کو اپنی روزمرہ زندگی میں اپنایا جائے۔ اگر ہم ان پہلوؤں پر غور کریں اور ان پر عمل کریں تو عید الاضحیٰ اور حج نہ صرف ہماری روحانی ترقی کا ذریعہ بنیں گے بلکہ ایک بہتر معاشرے کی تشکیل میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔
پاکستان اس وقت شدید معاشی دباؤ، سیاسی عدم استحکام اور عوامی بے چینی کا شکار ہے۔ ایسے میں عید الاضحیٰ جیسے مواقع لوگوں کے لیے خوشی کا سبب بننے کے بجائے اکثر ذہنی دباؤ کا باعث بنتے ہیں۔ ملک میں افراطِ زر، بیروزگاری اور روپے کی قدر میں کمی نے متوسط طبقے کی قوتِ خرید کو شدید متاثر کیا ہے۔ جانوروں کی قیمتیں عام شہری کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں۔ میڈیا اور سوشل پلیٹ فارمز پر جانوروں کی نمائش اور دکھاوے نے قربانی کو روحانی عمل کے بجائے ایک مسابقتی عمل بنا دیا گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم عید کو سادگی، تقویٰ اور ایثار کے جذبے سے منائیں۔

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ: عید الاضحیٰ کی مناسبت سے سیکیورٹی پلان ترتیب دیدیا گیا
  • عیدالاضحیٰ پر پیشہ ور قصاب ملنا مشکل ہوگیا، زیادہ معاوضے سے شہری پریشان
  • عید الاضحیٰ اور حج
  • ملک کے مختلف شہروں میں پردیسیوں کی روانگی کا سلسلہ جاری
  •  عید قرباں کی تیاریاں عروج پر، چھریوں اور ٹوکوں کی دکانوں پر شہریوں کا رش
  • کیا عید قربان سے قبل کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول دستیاب ہوگا؟
  • عید الاضحیٰ کے کتنے دن بعد بارشوں کا سلسلہ شروع ہوگا؟
  • امارات میں عیدالاضحیٰ پر قربانی سے متعلق وارننگ جاری
  • کوئٹہ کی مویشی منڈی میں جانور بیچنے والی سخت جان ماں، بیٹی