حنا خان کا نیا سفر، راکی کے ساتھ زندگی بھر کا بندھن باندھ لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
13 سال کی محبت رشتے میں بدل گئی، بھارت کی مشہور ٹیلی ویژن اداکارہ حنا خان نے آخرکار اپنے دوست راکی جیسوال سے شادی کر لی۔
یہ خوشخبری اداکارہ نے خود اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر دلکش تصویروں کے ساتھ شیئر کی، جسے دیکھ کر مداحوں نے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور آنے والی زندگی کے لیے دعائیں کیں۔
حنا خان پاکستان میں بھی بے حد مقبول ہیں، ان کے مشہور ڈرامے یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے، کسوٹی زندگی کی اور بگ باس میں شرکت نے انہیں سرحد پار بھی لاکھوں دلوں کا محبوب بنا دیا، وہ خطرات سے بھرپور رئیلٹی شو خطروں کے کھلاڑی میں بھی جلوہ گر ہو چکی ہیں، انسٹاگرام پر ان کے 20 ملین سے زائد فالوورز ہیں۔
چند سال قبل حنا خان نے انکشاف کیا تھا کہ وہ اسٹیج تھری بریسٹ کینسر کا سامنا کر رہی ہیں، انہوں نے اپنی بیماری کے دوران بھی ہمت اور حوصلے کی اعلیٰ مثال قائم کی، ان کی صحت یابی کے سفر میں راکی جیسوال کا کردار بے حد اہم رہا، راکی نے ان کا بھرپور ساتھ دیا اور ہر لمحے ان کے ساتھ کھڑے رہے۔
حنا اور راکی گزشتہ 13 سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ تھے، مداح برسوں سے ان کی شادی کا انتظار کر رہے تھے، آخرکار اس خوبصورت جوڑی نے سول میرج (عدالتی شادی) کے ذریعے اپنی محبت کو باضابطہ رشتے میں بدل دیا، انسٹاگرام پر شیئر کی گئی تصویروں میں دونوں نہایت خوش اور مطمئن نظر آ رہے ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by ???????????????? ???????????????? (@realhinakhan)
اداکارہ نے تصاویر کے ساتھ ایک نہایت جذباتی پیغام بھی شیئر کیا، جس میں کہا کہ دو مختلف دنیاؤں سے نکل کر ہم نے محبت کی ایک کائنات تعمیر کی، ہمارے تمام فرق مٹ گئے، ہمارے دل یکجا ہو گئے اور ایک ایسا بندھن وجود میں آیا جو عمروں تک قائم رہے گا، ہم ایک دوسرے کا گھر، روشنی، اور امید ہیں، بطور شوہر اور بیوی ہم آپ کی دعاؤں اور نیک تمناؤں کے طلبگار ہیں۔
حنا خان نے معروف فیشن ڈیزائنر منیش ملہوترا کا تیار کردہ خصوصی لباس زیب تن کیا، ساڑھی کا رنگ اوپل گرین تھا، جس پر ہلکی سنہری اور چاندی کی زری اور دھاگے کے نفیس کام سے سجایا گیا تھا۔
ساڑھی کی خاص بات یہ تھی کہ اس پر حنا اور راکی کے نام خاص طور پر کڑھائی سے لکھوائے گئے تھے، دوسری جانب ان کے شوہر راکی جیسوال نے آف وائٹ رنگ کا کلاسک کرتا پہنا جو سادگی، روایت اور وقار کا امتزاج تھا۔
حنا خان کے فالوورز اور شوبز شخصیات کی جانب سے مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ہے، ان کے انسٹاگرام پوسٹ پر مداحوں نے نیک تمناؤں کے ساتھ ساتھ دعائیں بھی دی ہیں، خاص طور پر ان کے کینسر سے مقابلے کے حوصلے اور زندگی کی نئی شروعات پر۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے ساتھ
پڑھیں:
بھارتی فوج کشمیریوں کا نشے کا عادی بنا رہی ہے!
ریاض احمدچودھری
میرواعظ نے اسلامیہ ہائر سیکنڈری اسکول سرینگر میں” منشیات سے پاک کشمیر کی تعمیر:طلباء اور معاشرے کا کردار ”کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 22 لاکھ کشمیری نوجوان جو 18سے 35سال کی عمرکے گروپ کا تقریبا ایک تہائی ہیں، بے روزگار ہیں۔ طبی اعداد و شمار اور تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ تقریبا 11% نوجوان ٹراماڈول اور ہیروئن جیسی منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نشہ آور اشیا کا استعمال اب محض تشویش کا باعث نہیں رہا بلکہ یہ ایک مکمل بحران میں تبدیل ہو چکا ہے جو کشمیری نوجوانوں کی زندگیوں اور مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔میرواعظ کا کہنا تھا کہ جہاں اس کی روک تھام کے لئے ائمہ مساجد، علمائے کرام، سول سوسائٹی کے ارکان اور خاندانوں کی کوششیں اہم ہیں، وہیں بنیادی ذمہ داری قابض انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی سماجی تباہی کے باوجود ایک مربوط اور فوری پالیسی ردعمل کی عدم موجودگی سے سنگین حکومتی غفلت کی عکاسی ہوتی ہے۔انہوں نے علاقے میں خاص طور پر سیاحت کے فروغ کی آڑ میں شراب کی آسان دستیابی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔حریت رہنما بھی اس معاملے پر آواز بلند کر چکے ہیں کہ کشمیری نوجوانوں کو تباہ کرنے کے لئے وادی میں سرکاری سرپرستی میں بے دریغ منشیات پھیلائی جا رہی ہے۔یہ منشیات فوجی کیمپوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے۔دوسری جانب بھارتی فوج اور پولیس ڈھٹائی کے ساتھ منشیات کا الزام پاکستان پر عائد کر دیتی ہے اور کہتی ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کی مدد منشیات کے ذریعے کر رہا ہے۔
شورش اور سماج میں بے چینی کا نشے کی لت کے ساتھ ایک گہرا تعلق ہے۔ پچھلی تین دہائیوں سے شورش زدہ کشمیر میں نہ صرف ذہنی امراض میں اضافہ ہوا ہے بلکہ نشہ آور ادویات کے استعمال میں بھی بے تحاشہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئے دن سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن، تلاشی آپریشنز اور اپنے ہی گھر میں ان کی طرف سے بے عزت ہونے کا غم کشمیریوں بلکہ خاص طور پر نوجوان طبقے کو نشے کی طرف دھکیل رہا ہے۔باقی کسر بھارتی فوجی منشیات فراہم کر کے پوری کر دیتے ہیں۔وادی کشمیر میں آج اسی قوم کے جوانوں کو منشیات کا عادی بنایا جارہا ہے جن پر ہماری ا?میدیں وآبستہ تھیں کہ کل کو یہ جوان ہماری قوم کے قائد بنیں گے۔ مگر یہ نوجوان منشیات کی لت میں اس طرح پھنس گئے ہیں کہ کسی کو بھی نہیں معلوم کہ یہ کب اور کس جگہ نشے کی حالت میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔کشمیری نوجوانوں میں منشیات کا استعمال بڑی تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ اگر اس کا تدراک بروقت نہ کیا گیا تو مستقبل قریب میں اس کا اثر پورے سماج کو دیکھنا پڑے گا۔ اور بعد میں ہمیں پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہیں پو گا۔نوجوانوں میں منشیات کا اثر اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ کشمیر میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو افیون۔ چرس۔ ہیروئین۔ کوکین۔ بھنگ۔ براؤن شوگر۔گوند۔رنگ پتلا کرنے والے محلول اور دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات استعمال کرنے کے نتیجے میں جسمانی نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہو چکے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ ایسے نوجوانوں کی تعدادبھی کثرت سے ملتی ہیں جو فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔اور یہ عمل دوسری ادویات یا منشیات استعمال کرنے سے زیادہ خطرناک ہے۔
کشمیر کے بعض علاقوںمیں جان بوجھ کروہاں کی نوجواں نسل کوبربادکرنے کے لئے بھارتی فورسز منشیات کے پھیلائوکا حربہ استعمال کر رہی ہیں تاکہ نوجوان نسل کومنشیات کی لت پڑے اوروہ اسی میں لگے رہیںانہیں اپنی اوراپنے قوم کی فکر دامن گیر نہ رہے اوروہ اس طرف دیکھنے یاسوچنے کے قابل نہ رہیں۔اس کے ساتھ ساتھ بعض علاقوں میںحالات کا جبر،بڑھتی ہوئی بے روزگاری اورروزافزوں مہنگائی بھی اس کا باعث بن رہی ہے،جبکہ منشیات کے استعمال کی ایک اہم اور بنیادی وجہ دین سے دوری اورتعلیمات دین پرمشتمل نسخہ ہائے کیمیاسے اجتناب اور نشہ آور اشیا کے استعمال کے نقصانات اور وعیدوں سے بے خبری ہے۔ لیکن سب سے افسوس ناک امریہ ہے کہ اس وقت منشیات کے استعمال کے بارے میں ہم بعض افسوس ناک مخمصوں میں مبتلا ہیں۔کشمیر پولیس کاکہنا ہے کہ وادی کشمیر میں حریت مجاہدین کی جانب سے منشیات کو فروغ دیا جارہا ہے۔جبکہ مجاہدین نے الزام پولیس پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ایجنسیاں کشمیری نوجوانوں کو ایک ”خاص مقصد سے” منشیات کا عادی بنانا چاہتی ہیں۔حالیہ دنوں میں پولیس نے منشیات اسمگلروں کے کئی گروہوں کو بے نقاب کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے تار مجاہدین کے ساتھ جوڑنے کی کوششیں تک کی ہیں تاہم شمالی کشمیر کی ایک نامور کراٹے چیمپئن کا یہ الزام بھی تازہ ہے کہ پولس اور منشیات اسمگلروں کا ساز باز ہے۔ مذکورہ نے پولیس پر ان کے چھوٹے بھائی کو منشیات کا عادی بنانے والے مجرموں کو تحفظ دینے تک کا الزام لگایا ہے۔