فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع WhatsAppFacebookTwitter 0 5 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا گیا، ڈائریکٹوریٹ جنرل ایمیگریشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں رپورٹ جمع کروادی۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں فواد چوہدری کا نام سفری پابندی کی فہرست سے نہ نکالنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن کی رپورٹ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادی گئی، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) سے نکال دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں عدالت عالیہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ فواد چوہدری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے 4 جون کو نکالا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے 25 ستمبر 2024 کو نام فہرست سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
وکیل فیصل چوہدری نے جسٹس انعام امین سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے پاس آنے سے ہمارا فائدہ ہوتا ہے، اس دوران فواد چوہدری بھی روسٹرم پر ٓگئے اور جسٹس انعام امین سے کہا کہ عدالت کا بہت بہت شکریہ، آپ کو پتہ ہے ہم نے کہاں جانا ہے ، ہم نے یہیں اپوزیشن کرنی ہے۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ آپ نے بھی ان کے پیچھے پڑ کے نام نکلوایا ہے، ان ریمارکس پر عدالت میں قہقہہ گونج اٹھا۔
بعد ازاں عدالت نے فواد چوہدری کا نام (پی سی ایل) سے نکالنے پر درخواست نمٹا دی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت جنگ: وزیراعظم نے نقصانات کے جائزے کیلئے کمیشن تشکیل دیدیا پاک بھارت جنگ: وزیراعظم نے نقصانات کے جائزے کیلئے کمیشن تشکیل دیدیا بھارت کی آبی دہشتگردی، ملک میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ ایک لاکھ 61 ہزار ایکڑ فٹ کم ہوگیا سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی قرارداد ویٹو ہونے سے بہت خطرناک پیغام جائے گا، پاکستانی مندوب ن لیگ کی بڑی وکٹ گرنے کو تیار، اہم رہنما کو پی ٹی آئی میں شمولیت کا سگنل مل گیا پاکستانی بھینسوں کے جنین سے بچھڑوں کی پیدائش کےذریعے چین کی ڈیری صنعت کو فروغ ملے گا ڈیفنس تشدد کیس: متاثرہ نوجوان نے ملزم سلمان فاروقی کو معاف کردیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ میں سے نکال دیا گیا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ: پیکا ایکٹ: وزارت قانون سمیت دیگر کو جواب داخل کرانے کیلئے آخری مہلت
اسلام آباد (وقائع نگار) متنازعہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت قانون، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے کو جواب داخل کرانے کے لیے آخری مہلت دے دی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے پی ایف یو جے، اینکرز اور صحافتی تنظیموں کی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔ درخواست گزاروں کی جانب سے عمران شفیق ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیے کہ اگر جواب داخل نہ کرایا تب بھی سماعت کو آگے بڑھائیں گے، میرا خیال ہے کہ اس کیس میں لمبا وقت چاہیے، اس کو عید کے بعد ہی رکھیں۔ عمران شفیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاق نے صرف وزارت داخلہ اور وزارت اطلاعات کے ذریعے جواب داخل کرا دیا ہے، وزارت قانون و انصاف اور پارلیمانی امور، پی ٹی اے کی جانب سے جواب ہی جمع نہیں کرایا گیا۔ وفاق نے ایک انوکھا جواب داخل کراتے ہوئے اس عدالت کے دائرہ اختیار پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔ وکیل نے دلائل میں بتایا کہ وفاق نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد صرف ہائیکورٹ کا آئینی بینچ یہ کیس سن سکتا ہے، جب تک ہائیکورٹ کا آئینی بینچ نہیں بنتا تب تک یہ عدالت ہی کیس سن سکتی ہے، یہ اعتراض کسی صورت نہیں بنتا صرف اس لیے اعتراض اٹھایا گیا تاکہ معاملے کو طول دیا جا سکے، دوسرا اعتراض ایک قرآنی آیت کا سہارا لے کر اٹھایا گیا ہے کہ بات پھیلانے سے پہلے اس کی تحقیق کر لیا کرو، لوگوں پر ایف آئی آرز درج ہو رہی ہیں، عدالت اس کیس کو جلد سنے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ کیا کوئی بھی خبر نہیں چل رہی؟ کوئی خبر دینے یا پبلیکیشن سے روک رہا ہے۔ ریاست علی آزاد ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ یہ اسٹے آرڈر دے دیں کہ صحافی پر خبر دینے کی وجہ سے کوئی ایف آئی آر یا گرفتاری نہیں ہوگی، فریقین جواب جمع نہیں کروا رہے اور عدالت سے ٹائم پر ٹائم لے رہے ہیں، اگر عدالت کے آرڈر پر جواب داخل نہیں کرایا جا رہا تو یہ عدالت اور فریقین کے درمیان معاملہ ہے، عدالت ان پر پانچ لاکھ روپے جرمانہ عائد کر کے جواب جمع کرانے کا موقع دے۔ صحافی مظہر عباس نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری میں ایک ہراسگی کی فضا پیدا کر دی گئی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے صحافیوں کو طلب کر کے ہراساں کیا جا رہا ہے۔ وکیل نے کہا کہ فریقین نے جو بھی اعتراض اٹھایا، وہ اٹھا سکتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری پٹیشن کو سن لیں اور ان کا جواب بھی لے لیں۔ اینکر پرسںز نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں فوج نے میزائل مارے اور ہم نے سوشل میڈیا پر جنگ لڑی ہے۔ جسٹس انعام امین منہاس نے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ کیا آپ کوئی خبر دے ہی نہیں پا رہے؟ وکیل نے بتایا کہ فریقین کو جواب داخل کرانے اور آئندہ سماعت سے قبل جواب کی کاپی پیشگی پٹشنرز کو دینے کی ہدایت کی جائے۔ عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دیتے ہوئے سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کر دی۔