سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی یوم عرفہ پر حجاج کرام کو مبارکباد
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 جون2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے یوم عرفہ پر حجاج کرام کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ فریضہ حج اللہ تعالیٰ کا خاص انعام ہے جو پوری دنیا کےمسلمانوں کو ایک جگہ جمع ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ فریضہ حج یکجہتی اور اتحاد کی عظیم مثال ہے،حج کا موقع ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرنے کا پیغام دیتا ہے،حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔
مناسکِ حج، قربانی، صبر اور اطاعتِ الٰہی کی یاد دلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حج روحانی سفر ہے جو بندے کو اللہ کے قریب کرتا ہے،حج اتحاد، مساوات، صبر اور ایثار کا درس دیتا ہے،حجاج اپنی خواہشات کو اللہ کی رضا کے لیے قربان کرتے ہیں،حضرت ابراہیمؑ علیہ سلام کی قربانی کی سنت امت مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہے،سنت ابراہیمی ہمیں اپنا سب کچھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کا درس دیتی ہے۔(جاری ہے)
سپیکر قومی اسمبلی نےحج 2025 کے شاندار انتظامات پر سعودی حکومت کو مبارکباد دی اور کہا کہ لاکھوں حجاج کے لیے سہولیات فراہم کرنا قابلِ تحسین ہے۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ تمام حجاج کی عبادات اور قربانیوں کو قبول فرمائے۔ انہوں نے کہا کہ حج کے عظیم موقع پر مسلم امہ کو فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی حالت زار کو نہیں بھولنا چاہیے،مسلم امہ سے کشمیر اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے دعا کی اپیل کرتا ہوں اوحج کے موقع پر امت مسلمہ کی یکجہتی کے لیے دعا گو ہوں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپیکر قومی اسمبلی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
قرارداد میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحقیقات کی نگرانی کیلئے حکومت اور اپوزیشن اراکین پر مبنی کمیٹی بنائی جائیگی۔ اسلام ٹائمز۔ خواتین اراکین اسمبلی نے بلوچستان اسمبلی میں کوئٹہ کے نواحی علاقے میں خاتون اور مرد کے قتل کے خلاف قرارداد پیش کی۔ وزیراعلیٰ نے اعلان کیا کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق ویمن پارلیمانی کاکس کی ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ اور دیگر خواتین اراکین کی جانب سے بلوچستان اسمبلی میں غیرت کے نام پر دہرے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد پیش کی گئی۔ جس میں کوئٹہ کے نواحی علاقے سینجدی ڈیگاری میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل کی مذمت کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ غیرت کے نام پر قتل کسی بھی صوبائی، قومی، سماجی یا مذہبی روایت سے تعلق نہیں رکھتا۔ یہ غیر قانونی انسانی عمل ہے جو قانونی، سماجی اور اخلاقی اصولوں کے منافی ہے۔ کسی فرد کو منصف بننے کا حق نہیں، انصاف دینا صرف ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ اس سفاکانہ عمل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ صوبے بھر میں ڈیگاری واقعے کی مذمت کی جا رہی ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی نے کہا کہ یہ واقعہ پورے معاشرے کو جھنجوڑ گیا ہے۔ ہمیں حقائق نہیں معلوم، کمیٹی کی کوئی رپورٹ نہیں ملی ہے اور مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ واقعات ختم نہیں ہوئے بلکہ ان کی شدت بڑھ گئی ہے۔ عید سے پہلے کا واقعہ ہے اور ویڈیو اب وائرل ہوئی ہے۔ عدالتوں کے بغیر اس مسئلے سے کیسے آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے حکومت اور اپوزیشن پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا جو ڈیگاری واقعے کی تحقیقات کی نگرانی کرے گی۔
اس سے قبل اجلاس کے دوران اسد بلوچ نے کہا کہ 9 جولائی کو سی ٹی ڈی نے ان کے گھر چھاپہ مارا اور چادر و دیوار کو پامال کیا۔ ملک اسلامی جمہوریہ ہے اور اس ایوان میں آنے والے میڈیٹ لے کر آتے ہیں جو قانون سازی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سی ٹی ڈی کے ساتھ جانے کو تیار تھے اور چھاپے کی وضاحت طلب کی۔ انہوں نے آنکھوں پر پٹی باندھنے کو غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے پارلیمانی سیاست کا کوئی جرم نہیں کیا۔ انہیں پہاڑوں پر جانے پر مجبور نہ کیا جائے اسد بلوچ واک آوٹ کرکے ایوان سے چلے گئے۔
صوبائی وزیر علی مدد جتک نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں قومی شاہراہوں پر مسلح افراد لوگوں کو بسوں سے اتار کر قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسی قبائلیت ہے اور ان دہشت گردوں کا سب کو مل کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ بلوچ اور پشتون روایات میں مہمانوں کو شہید نہیں کیا جاتا۔ مستونگ سے بیلہ تک تمام کاروبار دہشت گردی کی وجہ سے بند ہیں اور لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمن نے کہا کہ اسد بلوچ کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔ طالب علم مصور کاکڑ کی لاش ملی ہے۔ حکومت تحفظ دینے کے بجائے کہتی ہے کہ شام 5 بجے سے صبح تک لوگ سفر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دن میں حکومت صرف 4 گھنٹے فعال ہے اور باقی وقت دراندازی ہوتی ہے۔ حکومت کا کام ہے کہ عوام کو قومی شاہراہوں پر تحفظ فراہم کرے۔ بارڈر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھ رہی ہے۔ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے واقعات کے باوجود کوئی سکیورٹی آفیسر معطل نہیں ہوا۔