آئندہ مالی سال میں شرح نمو محض 2.44 فیصد رہنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
لاہور:
پاکستان کی معیشت شدید مشکلات سے دوچار ہے اور مالی سال 2024-25 کے لیے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو محض 2.44 فیصد رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو گزشتہ سال کی 1.7 فیصد شرح کے مقابلے میں معمولی بہتری ضرور ہے مگر اب بھی تسلی بخش سطح سے نیچے ہے۔
یہ اعداد و شمار لاہور اسکول آف اکنامکس کی ماڈلنگ لیب کی رپورٹ میں پیش کیے گئے، جن کے مطابق معیشت کی سست روی بنیادی طور پر صنعتی اور زرعی شعبوں کی خراب کارکردگی، اور حکومتی پالیسیوں کی کمزوریوں کا نتیجہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تخمینے پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس اور عالمی اداروں جیسے عالمی بینک، آئی ایم ایف، اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اندازوں سے مطابقت رکھتے ہیں، جو بھی شرح نمو کو 2.
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی نئے مالی سال میں پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.6 فیصد تک جانے کی پیشگوئی
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار (LSM) رواں مالی سال میں 1.9 فیصد کم ہو چکی ہے، جو گذشتہ دو سال سے جاری تنزلی کے رجحان کو مزید بڑھا رہی ہے۔ اہم فصلوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی،گندم کی پیداوار 9 فیصد گھٹ کر 29 ملین ٹن رہ گئی،مکئی میں 15 فیصد کمی،گنا میں 4 فیصد کمی،چاول میں 1.4 فیصد کمی جبکہ روئی کی پیداوار میں 31 فیصد کی شدید کمی رپورٹ ہوئی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ کمی موسمی حالات کا نتیجہ نہیں بلکہ حکومت کی جانب سے امدادی قیمتوں کے خاتمے جیسی پالیسی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، جس نے کسانوں کے لیے فصل اگانا غیرمنافع بخش بنا دیا۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس فصلوں کی پیداوار کا اندازہ صرف مقدار کے حساب سے لگاتا ہے، قیمتوں میں کمی کو مدنظر نہیں رکھا جاتا۔
مثال کے طور پر گندم کی قیمت میں فی 40 کلو تقریباً 1,000 روپے کی کمی کے باعث کسانوں کو تقریباً 25 فیصد مالی نقصان ہوا، جس سے زراعت کی حقیقی صورتحال مزید خراب نظر آتی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25میں مہنگائی کی شرح 8.37 فیصد تک رہنے کا امکان ہے جو کہ حکومت کے 7.5 فیصد اور آئی ایم ایف کے 5.1 فیصد کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ مہنگائی پر قابو پانے کی پالیسیوں نے زرعی شعبے کی کارکردگی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ ایسی صورتحال میں، جب صنعتی پیداوار پہلے ہی مندی کا شکار ہے، زرعی شعبے کو مزید دباؤ میں لانا معیشت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جب بھی پاکستان کی شرح نمو 5 فیصد سے تجاوز کرتی ہے، درآمدات میں غیرمعمولی اضافہ ہوتا ہے جس کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ جاتا ہے۔ ایل ایس ای کی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ حکومت کو سرمایہ کاری پر مبنی ترقیاتی ماڈل اپنانا ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ مہنگائی میں کسی حد تک کمی لائی گئی ہے، لیکن پائیدار اور جامع ترقی کا راستہ تاحال واضح نہیں۔ صنعتی اور زرعی شعبے کو متوازن پالیسی سپورٹ فراہم کیے بغیر معیشت کو مستحکم کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی کی پیداوار ئی ایم ایف رپورٹ میں مالی سال کے مطابق گئی ہے
پڑھیں:
معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر2025ء) معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، اگست میں ملکی ایکسپورٹس میں بڑی کمی، صرف 1 ماہ میں تقریباً 3 ارب ڈالرز کا تجارتی خسارہ ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے دوماہ میں سالانہ بنیادوں پر 0.6 فیصد جبکہ درآمدات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا ہے،مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر 29.6 فیصد کی نمو ریکا رڈ کی گئی ہے۔ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمارکے مطابق جو لائی تا اگست 2025کے دوران ملکی برآمدات کا حجم 5.102 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 5.069 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 0.6 فیصد زیادہ ہے،اگست میں ملکی برآمدات کا حجم 2.417 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 2.686 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 10 فیصد کم اورگزشتہ سال اگست کے 2.762 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 12.5 فیصد کم ہے۔(جاری ہے)
اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں ملکی درآمدات کا حجم 11.144 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 9.730 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 14.5 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں پاکستان کا درآمدی بل 5.314 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو جو لائی کے 5.830 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 8.8 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 4.966 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7 فیصد زیادہ ہے۔اعدادوشمارکے مطابق مالی سال کے پہلے دوماہ میں تجارتی خسارہ کا حجم 6.042 ارب ڈالر ریکا رڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 4.661 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 29.6 فیصد زیادہ ہے۔اگست میں تجارتی خسارہ کا حجم 2.897 ارب ڈالر رہا جو جولائی کے 3.145 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 7.9 فیصد کم اور گزشتہ سال اگست کے 2.204 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 31.4 فیصد زیادہ ہے۔