وزیرِ خزانہ کی زیرِ صدارت اجلاس، ڈیجیٹل اثاثوں کی قانون سازی پر پیش رفت کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ) وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں ڈیجیٹل اثاثوں کی قانون سازی پر اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔اعلامیے کے مطابق معاونِ خصوصی برائے بلاک چین و کرپٹو بلال بن ثاقب نے ورچوئلی اجلاس میں شرکت کی۔ وزارتِ قانون نے ڈیجیٹل اثاثوں کیلیے قانونی فریم ورک کا مسودہ پیش کیا، مسودہ اہم سٹیک ہولڈرز اور تکنیکی ماہرین کے اشتراک سے تیار کیا گیا تھا۔ مجوزہ قانون ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں سے متعلق مضبوط ریگولیٹری ڈھانچہ پیش کرے گا، مسودے میں گورننس کے طریقہ کار، لائسنسنگ کے پروٹوکولز شامل ہیں، سرمایہ کاروں کے تحفظ کے اقدامات شامل ہیں۔ اعلامیے کے مطابق وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے تمام متعلقہ فریقین کی مشترکہ کوششوں کو سراہا اور فریم ورک کو حتمی شکل دے کر جلد از جلد نافذ کرنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ خزانہ نے کہا بلاک چین اور کرپٹو ٹیکنالوجیز کے معاشی فوائد کو بروئے کار لایا جائے گا۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مسودے کا تفصیلی جائزہ اور مزید بہتری سے متعلق تجاویز شامل کی گئیں، جبکہ مسودے کی منظوری کے عمل کو تیز، قانون سازی اور مو?ثر نفاذ کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔
صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘
صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔
ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘
صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔
’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔
‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت