اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ ان کی حکومت غزہ میں حماس کے خلاف لڑنے کے لیے مقامی مسلح گروہوں کو استعمال کر رہی ہے۔

اس بیان سے چند گھنٹے قبل سابق اسرائیلی وزیر دفاع اویگدور لیبرمین نے الزام عائد کیا تھا کہ نیتن یاہو غزہ میں مقامی مسلح گروہوں کو لڑائی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ ان گروہوں کو ‘سیکیورٹی حکام کے مشورے پر’ استعمال میں لایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملے، اقوام متحدہ نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا

تاہم یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیلی حکومت نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ وہ ان طاقتور مقامی خاندانوں کے وفادار مسلح فلسطینی گینگز کی پشت پناہی کرکے انہیں حماس کے خلاف استعمال کررہی ہے۔ دوسری طرف امدادی کارکنوں نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ مسلح گروہ امدادی ٹرکوں سے سامان چوری کرتے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق ان میں ‘پاپولر فورسز’ نامی گروپ بھی شامل ہے جس کی قیادت رفح میں مقامی قبائلی لیڈر یاسر ابو شباب کر رہا ہے۔

گذشتہ ماہ اسرائیلی اخبار ہاریٹز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ گروہ تقریباً 100 مسلح افراد پر مشتمل ہے جو اسرائیلی فوج کی خاموش منظوری کے ساتھ غزہ میں کارروائیاں کر رہا ہے۔ تاہم بہت سارے مبصرین کا خیال ہے کہ یہ اور اس جیسے مسلح گروہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: غزہ میں امدادی سامان کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 30 فلسطینی شہید

اس اعتراف نے ثابت کردیا ہے کہ اسرائیلی حکومت ایک طرف غیرجانبدار تنظیموں کو غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل سے روک رہی ہے تو دوسری طرف غزہ کی مقامی متنازعہ مسلح تنظیموں کی پشت پناہی کرکے امداد قحط زدہ آبادی تک پہنچانے میں مزید دشواریاں پیدا کررہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Gaza اسرائیل غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار ہے، جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔ حماس نے یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں اسرائیل کو سپرد کیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دونوں یرغمالیوں کی باقیات کو اسرائیل کے قومی فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کیا جائے گا۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد اب 11 مزید لاشوں کی حوالگی باقی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے حماس سے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی اور جب تک آخری مغوی واپس نہیں آتا، یہ عمل نہیں رکے گا۔

دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے موجود لاشوں کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی اجازت درکار ہے۔ تنظیم کے مطابق، کئی مقامات پر لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔

ادھر اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ تنظیم تمام ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔

واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 395 زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • مقبوضہ فلسطین کا علاقہ نقب صیہونی مافیا گروہوں کے درمیان جنگ کا میدان بن چکا ہے، عبری ذرائع
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • شادی میں دلہن کے والد کا نیا انداز، جیب پر کیو آر کوڈ چسپاں کرکے ‘آن لائن سلامی’ وصول کی
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے پہلے ‘چائے کا وقفہ’ کرنے کا فیصلہ
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں