غزہ میں امریکی تنظیم نے امدادی مراکز دوبارہ کھول دیے
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
غزہ میں امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ امدادی تنظیم نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ اس نے جنوبی غزہ کے شہر رفح میں دو امدادی مراکز کو دوبارہ کھول دیا ہے، جنہیں بدھ کے روز قریبی فائرنگ کے واقعات کے بعد عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
"غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF)" نامی تنظیم نے بتایا کہ بدھ کے روز تمام مراکز کو دیکھ بھال کے لیے بند کر دیا گیا تھا لیکن اب دو مراکز کام کر رہے ہیں، جن میں سے ایک نئی جگہ پر قائم کیا گیا ہے۔
یہ تنظیم گزشتہ ہفتے سے امداد کی تقسیم کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، تاہم اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس پر غیر جانبدار نہ ہونے کے الزامات عائد کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 11 ہفتے کے اسرائیلی محاصرے کے بعد غزہ کے 23 لاکھ افراد قحط کے خطرے سے دوچار ہیں۔ جمعرات کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق غزہ میں بچوں میں شدید غذائی قلت کی شرح تین گنا بڑھ گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق، مئی کے دوسرے حصے میں 5.
دوسری جانب، اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ دو اسرائیلی-امریکی قیدیوں کی لاشیں بازیاب کر لی گئی ہیں، جنہیں حماس نے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد قتل کر کے غزہ منتقل کیا تھا۔ اب بھی 56 قیدی زیر حراست ہیں، جن میں سے نصف سے کم زندہ سمجھے جا رہے ہیں۔
غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں 20 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں، جن میں چار صحافی بھی شامل ہیں۔ حماس کے زیر انتظام میڈیا دفتر کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 225 صحافی اسرائیلی حملوں میں جاں بحق ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
سوڈان: دارفور کے الفشر شہر میں پرائیویٹ ملیشیا کی کارروائیوں میں 1500 شہری ہلاک
سوڈان کے دارفور ریجن کے الفشر شہر میں رواں ہفتے پرائیویٹ ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کی کارروائیوں کے نتیجے میں تقریباً 1500 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، سوڈانی فوج کے انخلا کے بعد RSF نے علاقے کا کنٹرول سنبھالا اور تب سے قتل عام جاری ہے۔ سوڈانی مسلح افواج کا کہنا ہے کہ اتوار سے بدھ تک تقریباً 2 ہزار افراد ہلاک ہوئے، جبکہ سوڈانی ڈاکٹرز نیٹ ورک نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 بتائی ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق دو دن میں 26 ہزار سے زیادہ شہری الفشر سے نکلنے میں کامیاب ہوئے، مگر اب بھی تقریباً 1 لاکھ 77 ہزار شہری شہر میں محصور ہیں۔
گذشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں اس قتل عام کی شدید مذمت کی۔ اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے افریقہ مارٹھا نے کہا کہ الفشر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور شہریوں کے لیے کوئی محفوظ راستہ موجود نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2023 سے جاری حکومت اور پرائیویٹ ملیشیاز کے درمیان لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔