ملک بھر میں عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزڈیسک) ملک بھر میں عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جا رہی ہے، سنتِ ابراہیمی کی یاد میں لاکھوں مسلمان نماز عید ادا کرنے کے بعد قربانی میں مصروف ہیں۔
ن
کراچی، لاہور ، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ سمیت ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں نماز عید کے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر علمائے کرام نے خطبات میں حضرت ابراہیمؑ کی قربانی کی روح اور فلسفے پر روشنی ڈالی، نمازعید کی ادائیگی کے بعد عالم اسلام کی سربلندی، ملکی ترقی و خوشحالی، فلسطینی اور کشمیری مسلمانوں کیلئےدعائیں کی گئیں۔
نماز عید کی ادائیگی کے بعد لاکھوں فرزندان اسلام سنت ابراہیمیؑ کی پیروی کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کر رہے ہیں، قربانی کا سلسلہ تین روز تک جاری رہے گا۔
عید کے اجتماعات کے موقع پر سکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے، حساس مقامات پر پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری تعینات کی گئی جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے بھی نگرانی کی جاتی رہی تاکہ شہری بلا خوف و خطر عبادات اور قربانی کی ادائیگی کر سکیں۔
دنیا میڈیا گروپ کی جانب سے اہل وطن کو عید کی خوشیاں مبارک ہوں۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔