قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
کراچی:
عید الاضحی کا تہوار مسلمانوں کے لیے بڑا اہم ہے۔ قربانی کا گوشت عید الاضحی کا تحفہ ہے۔ سنت ابراہیمی کی پیروی میں اللہ کے حکم پر قربانی کی جاتی ہے۔ عید الاضحیٰ کے دنوں میں ہر امیر غریب کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ قر بانی کا گوشت جی بھر کے کھائے تاہم قربانی کا گوشت کھاتے ہوئے مندرجہ ذیل احتیاط کو ملحوظ خاطر رکھ کر آپ بہت سی تکالیف سے بچ سکتے ہیں۔
1۔ قربانی کا گوشت پکاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ گوشت اچھی طرح صاف ہو اور صحیح طور پر گلایا جائے۔ اگر گوشت گل نہ رہا ہو تو پپیتا ڈال لیں۔
2۔ صحت مند رہنے کا بنیادی اصول یہ ہے کہ ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں، اعتدال کے ساتھ مناسب مقدار میں گوشت کھانے سے معدے پر کوئی بوجھ نہیں پڑتا۔
3۔ گوشت کھاتے ہوئے مختلف قسم کولااور دوسرے سوفٹ ڈرنکس سے اجتناب کریں۔ کھانے کے 15 منٹ بعد لیموں پانی استعمال کریں۔ اور اس کے علاوہ نمکین لسی بھی لے سکتے ہیں۔ اس سے گوشت ہضم ہونے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ گوشت کھاتے وقت سلاد اور لسی کا استعمال ضرور کریں۔ اس سے بدہضمی کا خدشہ نہیں رہتا۔
4۔ اعتدال کے ساتھ گوشت کھانے کے بعد کے 15 منٹ یا آدھ گھنٹہ بعد سونف، پودینہ، دار چینی اور الائچی ڈال کر قہوہ بنا کرلیں۔ اس سے گوشت ہضم ہونے میں آسانی ہوگی۔ پیٹ میں اپھارہ بھی نہیں ہوگا۔
5۔ گوشت کے سالن کے ساتھ تھوڑا سا اچار سلاد کے ساتھ لے لیا جائے تو اس سے کھانا آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے۔
6۔ گوشت کھانے کے فوراً بعد پیٹ درد، متلی قے آنے کی صورت میں فوراً ڈاکٹر یا قریبی ہسپتال سے رجوع کریں۔ زیادہ الٹیاں آنے کے صورت میں ORS کا استعمال کریں اور ساتھ ساتھ لیموں پانی بھی دیتے جائیں۔
7۔ قربانی کا گوشت اگر صحیح طور پر پکا ہوا نہ ہو تواسے بالکل استعمال نہ کریں۔ اچھی طرح پکا ہوا گوشت کھانے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔
8۔ قربانی کا گوشت کھاتے وقت اس بات کا ضرور خیال رکھیں کہ گوشت اعتدال کے ساتھ کھایا جائے تاکہ کسی قسم کی بد ہضمی نہ ہو۔
9۔ قربانی کا گوشت کھانے سے اگر قبض ہو جائے تو اس کے لیے اسپغول کا چھلکا اور دھی استعمال کریں۔ گوشت کے سالن میں دو چمچ Olive Oil ملانے سے قبض کا خطرہ نہیں رہتا۔
10۔ بد ہضمی کے علاج کے لیے کچے ناریل کا پانی بھی بہت مفید ہے۔ لیمن گراس قہوہ پینے سے بھی پیٹ کا اپھارہ کم ہو جاتا ہے، کھانا کھانے کے بعد مٹھی بھر سونف لینے سے بھی بد ہضمی دور ہو جاتی ہے۔
اوپر دی گئی تجاویز پر عمل کر کے زیادہ گوشت کھانے سے ہونے والی بد ہضمی، پیٹ درد، معدے میں تیزابیت، ڈائریا یا قبض وغیرہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قربانی کا گوشت گوشت کھانے سے کھانے کے کے ساتھ
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4