چین اور یورپی یونین کے درمیان تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
چین اور یورپی یونین کے درمیان تین ” اہم معاملات ” میں پیش رفت
بیجنگ : چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے چینی وزیر تجارت وانگ ون تھاؤ کے دورہ فرانس کے کے دوران یورپی کمیشن کے تجارتی اور اقتصادی سلامتی کے کمشنر شیووویچ کے ساتھ ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چین اور یورپی یونین نے چین کی برقی گاڑیوں کے خلاف یورپی یونین کے اینٹی سبسڈی کیس ، یورپی یونین کی برانڈی کے خلاف چین کے اینٹی ڈمپنگ کیس ، اور برآمدی کنٹرول جیسے فوری اور اہم معاملات پر واضح اور تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔
ترجمان نے کہا کہ دونوں حکام نے دونوں اطراف کی ورکنگ ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ اس سال چین اور یورپی یونین کے اہم ایجنڈے کی تیاری کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین اور یورپی یونین نے چینی برقی گاڑیوں کے کیس کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی صحیح سمت میں ایک اور بڑا قدم اٹھایا ہے۔ فی الحال، برقی گاڑیوں پر چین اور یورپی یونین کے مابین قیمت پر بات چیت حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، لیکن اب بھی دونوں اطراف سے کوششوں کی ضرورت ہے.
بات چیت میں چینی وزیر تجارت وانگ ون تھاؤ نے اس بات پر زور دیا کہ ریئر ارتھ میٹلز سمیت دیگر اشیاء پر برآمدی کنٹرول کا نفاذ ایک عام بین الاقوامی عمل ہے اور چین یورپ کے خدشات کو بہت اہمیت دیتا ہے۔وانگ ون تھاؤ کا کہنا تھا کہ چین اہل درخواستوں کے لئے ایک گرین چینل قائم کرنے اور منظوری کے عمل کو تیز تر کرنے کے لئے تیار ہے۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چین اور یورپی یونین کے
پڑھیں:
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل عراقچی کیجانب سے 3 یورپی ممالک کو وارننگ
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، ایرانی وزیر خارجہ نے 3 یورپی ممالک کہ جو ایران مخالف قرارداد منظور کرنے کے خواہاں ہیں، کو واضح طور پر خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دینگے! اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، جس میں 3 یورپی ممالک؛ جرمنی، فرانس و برطانیہ کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے رکن تین یورپی ممالک کو سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گذشتہ 2 دہائیوں میں کوئی سبق نہیں سیکھا؟ اس بارے جاری ہونے والے اپنے بیان میں سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعمیری تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، کہ جس کا عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹوں میں بارہا اعتراف کیا گیا ہے، کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ برسوں کے اچھے تعاون کہ جس کی بناء پر وہ قرارداد بھی منظور ہوئی کہ جس نے ایرانی جوہری پروگرام میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری (PMD) سے متعلق متعصبانہ دعووں کو سرے سے ختم کر کے رکھ دیا تھا، کے بعد اب میرے ملک پر ایک بار پھر "عدم عملدرآمد" کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے کے رکن تین یورپی ممالک کی تخریبی کوششوں کا بھی حوالہ دیا کہ جنہوں نے نہ صرف معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے بعد معاوضے کی ادائیگی پر مبنی اپنے عہد و پیمان کو پورا کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں امریکہ کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی بلکہ اس کے برعکس، ایران کے خلاف ہی متعدد قراردادیں منظور کی ہیں، اور تاکید کی کہ نیک نیتی کے ساتھ باہمی تعامل کے بجائے، ان تین یورپی ممالک (E3) نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف جانبدارانہ کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے! سید عباس عراقچی نے سوال اٹھاتے ہوئے تاکید کی کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گزشتہ دو دہائیوں میں واقعا کوئی سبق نہیں سیکھا؟ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کمزور اور سیاست بازی پر مبنی رپورٹوں کی بنیاد پر، ایران پر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگانا واضح طور پر بحران پیدا کر دے گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب یورپ ایک اور بڑی اسٹریٹجک غلطی کے دہانے پر ہے، میرے الفاظ یاد رکھیں: ''ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر فیصلہ کن ردعمل ظاہر کرے گا'' جس کی مکمل و خصوصی ذمہ داری ان غیر ذمہ دار فریقوں پر عائد ہو گی جو اپنے ناجائز مفادات کے حصول کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں!