حکومتِ پاکستان آئندہ ہفتے پیش کیے جانے والے بجٹ میں کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون اسکیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لیے غیر ضروری این او سی ختم

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس اسکیم کے تحت 3 سے 5 مرلہ کے رہائشی یونٹس کے لیے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے، تاکہ غریب اور متوسط طبقے کے افراد کو اپنے گھر کا خواب پورا کرنے میں مدد مل سکے۔

یہ اقدام حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے شہریوں کے لیے رہائش کے مواقع بڑھانے اور ہاؤسنگ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اسکیم سے نہ صرف شہریوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ تعمیراتی صنعت اور معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔

حکومت کی جانب سے اس اسکیم کی تفصیلات بجٹ پیش کیے جانے کے بعد جاری کی جائیں گی۔

توقع ہے کہ اس اقدام سے کم آمدنی والے افراد کو اپنے گھر کی ملکیت حاصل کرنے میں آسانی ہوگی اور ملک میں رہائش کے مسائل کے حل کی جانب ایک مثبت قدم اٹھایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ ٹکس ہاؤسنگ سیکٹر ہاؤسنگ لون ہاوسنگ لون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹکس ہاؤسنگ سیکٹر ہاؤسنگ لون ہاوسنگ لون کم آمدنی والے کے لیے

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • امریکا : ہیلو وین پر دہشتگردی کا منصوبہ ناکام‘ 4داعشی گرفتار
  • پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرے: چیف الیکشن کمشنر
  • ایک ماہ میں 9271 گھر مکمل کیے گئے: محکمہ ہاؤسنگ پنجاب
  • اپنی چھت اپنا گھر اسکیم، ایک ماہ میں ریکارڈ قرضے بلا سود جاری
  • امریکا میں 5 لاکھ الّومارنے کے منصوبے پر کڑی تنقید
  • معذور شخص کو اٹھا کر سڑک پار کرانے والے اہلکار کیلیے آسٹریلیا سے انعام
  • چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش