اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا قطر حملے پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ
جنیوا: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستان سمیت کئی ممالک نے قطر پر اسرائیلی فضائی حملے کے بعد اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق 9 ستمبر کو دوحہ میں اسرائیلی طیاروں نے ان مقامات کو نشانہ بنایا جہاں حماس رہنما غزہ کے لیے امریکی جنگ بندی منصوبے پر غور کر رہے تھے۔ اس حملے میں حماس کے پانچ رہنما اور ایک قطری سیکیورٹی اہلکار جاں بحق ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے اس حملے کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور علاقائی امن پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی ہلاکتوں پر احتساب ضروری ہے۔ قطر اور کئی ممالک نے ان کے مؤقف کی حمایت کی۔
قطری وزیر مریم المیسند نے حملے کو غدارانہ قرار دے کر عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ عملی اقدامات کیے جائیں تاکہ اسرائیل کو سزا دی جا سکے۔ پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ حملہ خطے میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔
دوسری جانب اسرائیل اور امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے اس بحث کو انسانی حقوق کونسل کی زیادتیوں کا حصہ قرار دیا اور الزام لگایا کہ یہ فورم اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔
یورپی یونین، چین اور جنوبی افریقہ نے بھی اسرائیل کے اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے قطر کی خودمختاری اور علاقائی استحکام کی حمایت کی۔ جنوبی افریقہ کے نمائندے نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اسرائیل کو استثنا دینے کے بجائے اس کا احتساب یقینی بنائے۔