پاکستان کا اعلیٰ سطحی کثیر الجماعتی وفد لندن پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, June 2025 GMT
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں 9 رکنی اعلیٰ سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔
وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔
وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک، چیئر پرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئر پرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر، سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور سید فیصل علی سبزواری اور سینیٹر بشریٰ انجم بٹ شامل ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر کے برخلاف پاکستان کے 24 کروڑ افراد کے پانی کے حق پر حملہ کر رہا ہے،
وفد میں 2 سابق سیکریٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔
لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد کے اراکین فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (ایف سی ڈی او) کی لیڈر شپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔
وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں مگر شرائط پر نہیں، امن کا حصول مذاکرات اور سفارت کاری سے ہی ممکن ہے
اپنے دورے کے دوران وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا، وفد باور کروائے گا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔
وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔
سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کی مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو کے ساتھ کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی امریکا کے اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد نے امریکی کانگریس اراکین سے ملاقاتیں کی ہیں جس میں بلاول بھٹو نے پاک بھارت جنگ بندی میں غیر معمولی کردار اور مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے پر امریکی حکام اور ٹرمپ انتظامیہ سے اظہار تشکر کیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے واشنگٹن میں امریکا کے اہم اراکین کانگریس سے ملاقاتیں کی ہیں، پاکستانی وفد چیئرمین امور خارجہ کمیٹی برائن ماسٹ، چیئرمین ذیلی کمیٹی امور خارجہ بل ہوزینگا، کانگریس مین بریڈ شرمین، گریگوری میکس سے بھی ملا۔
4.5 کروڑ روپے کی قربانی
اس موقع پر پاک امریکا تعلقات مضبوط بنانے، اقتصادی اور اسٹریٹیجک تعاون بڑھانے پر بھی بات چیت کی گئی اور جنوب ایشیا میں امن واسحتکام کو فروغ دینے کے امور پر بھی گفتگو کی گئی۔
پاکستانی وفد نے سینیٹرز جم بینکس، کرس وان ہولن اور سینیٹر کوری بوکر سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کیں۔
پاکستانی وفد کانگریس خارجہ امور ذیلی کمیٹی برائے جنوب اور وسط ایشیا سڈنی کملاگرڈو سے بھی ملا اور رکن کمیٹی برائے خارجہ امور رکن کانگریس ٹام کین جونیئر سے بھی ملاقات کی۔
جن دیگر اراکین کانگریس سے ملاقات کی گئی ان میں امریکی سینیٹر ایلیسا سلوٹکن اور کانگریس مین جان مولینار سے بھی شامل تھے، وفد نے علاقائی امن، بھارتی جارحیت کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کیا۔
سابق سینیٹر عباس آفریدی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیے جانے کے بھارتی اقدامات کا نوٹس لیا جائے، سابق وزیر خارجہ نے پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی قیادت کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ جارحیت کی بجائے ڈائیلاگ، ڈپلومیسی اور مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل نکالا جانا چاہیے۔
پاکستانی وفد نے جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ حل اور مذاکرات پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے۔
پاکستان اور امریکا کے تجارتی تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاک امریکا تجارت دونوں ملکوں کے درمیان تعمیری روابط اورعوام کی بہتری کیلئے پل ہے۔
کراچی میں 4 سے 6 لاکھ کنڈے ہیں، ہمارے پاس مفت بجلی دینے کا آپشن نہیں، مونس علوی
امریکی کانگریس اراکین نے پاکستان کے اقتصادی استحکام، امن کے اہداف کے لیے حمایت کا اعادہ کیا اور پاکستانی عوام سے اظہار یکجہتی اور معاشی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔