پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
پاکستان بزنس فورم کا اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے زرعی شعبے میں صرف 0.56فیصد ترقی کو حکومت کی ناکامی قرار دے دیا۔
قومی اقتصادی سروے 2024025 پر پاکستان بزنس فورم کا رد عمل سامنے آ گیا،چیف آرگنائزر احمد جواد نے کہاکہ بہتر حکمت عملی سے زرعی شعبےکو بہتر کیا جاسکتا تھا، وزیراعظم اگلے مالی سال میں زرعی ایمرجنسی نافذ کریں،ترجیجی بنیادوں پر حل کیے بغیر زرعی بحران کبھی بھی ٹل نہیں سکتا۔زرعی شعبے کی گروتھ کا ہدف صرف دو فیصد تھا وہ بھی حاصل نہیں ہو سکا۔
زرعی شعبےکی صفر اعشاریہ پانچ چھ فیصد گروتھ حکومت کی ناکامی ہے،پاکستان بزنس فورم کے مطابق وزارت خزانہ زرعی شعبے کی ترقی میں رکاوٹ رہی،گرتی زرعی پیداوار معیشت کیلئے لمحہ فکریہ ہے،کاٹن جیننگ کی گروتھ منفی انیس فیصد رہی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کے حلوہ پوری اورسری پائے دنیا کے 100 بہترین ناشتوں کی فہرست میں شامل چین کے غیرملکی تجارتی حجم میں سال بہ سال 2.5 فیصد کا اضافہ چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم قومی اقتصادی سروے آج پیش کیا جائے گا، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل میں ناکام چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا کمزوری کا ڈرامہ اور رونے کی اداکاری”: بحیرہ جنوبی چین میں فلپائن کی بلیک میلنگ کی حکمت عملی ۔ سی ایم جی کا تبصرہ شی جن پھنگ کا میانمار کے رہنما کے ساتھ چین میانمار سفارتی تعلقات کے قیام کی پچھترہویں سالگرہ کے موقع پر تہنیتی پیغامات کا...
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان بزنس فورم
پڑھیں:
پاکستان: رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کی توقع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 (جون 2025 تک) میں 2.7 فیصد ترقی کرے گی، جو کہ گزشتہ سال کی 2.5 فیصد نمو سے قدرے بہتر ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے پیر کے روز پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔
پاکستانی وزارت خزانہ نے یہ رپورٹ وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل جاری کی ہے، جو منگل کو پیش کیا جائے گا۔
حکومت پاکستان ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے 2.7 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے 2.6 فیصد ریئل جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے دوران معیشت کے 3.6 فیصد ترقی کرنے کی توقع ہے۔
(جاری ہے)
گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت برائے منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آئندہ برس یعنی سال 2026 میں 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔
یہ ہدف سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بنیادی سرپلس کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات بڑھانے جیسی متضاد ترجیحات کے درمیان طے کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی اشاریےاقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رپورٹ کے دیباچے میں کہا، ''پاکستان کی معیشت نے گزشتہ مالی سال میں مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کر کے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، "سرمایہ کاری کے لیے موافق اصلاحات، بچتی پروگراموں میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور درمیانی مدت میں جی ڈی پی گروتھ 5.7 فیصد تک متوقع ہے۔
‘‘ چیلنجز اور آئی ایم ایف پروگرامیہ اقتصادی جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن سات بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کو مالی اصلاحات سے متعلق سخت مسائل کا سامنا ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک کلیدی مطالبہ ہے، جو اسلام آباد حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن (مجموعی محصولات) 13.37 ٹریلین روپے رہی جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان میں مالی استحکام کے کچھ اشارے دکھائی دیے ہیں، جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری اور کم مہنگائی، لیکن زرعی شعبے میں صرف 0.56 فیصد اضافے اور اہم اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں کمی نے سالانہ ترقی کے ہدف کو متاثر کیا ہے۔
کل بروز منگل آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتی حکمت عملی کی عکاسی کرے گا۔
ادارت: مریم احمد