اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) پاکستان کی معیشت مالی سال 2025 (جون 2025 تک) میں 2.7 فیصد ترقی کرے گی، جو کہ گزشتہ سال کی 2.5 فیصد نمو سے قدرے بہتر ہے۔ یہ بات حکومت کی طرف سے پیر کے روز پیش کردہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔

پاکستانی وزارت خزانہ نے یہ رپورٹ وفاقی بجٹ سے ایک دن قبل جاری کی ہے، جو منگل کو پیش کیا جائے گا۔

حکومت پاکستان ابتدائی طور پر رواں مالی سال کے لیے 3.

6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا لیکن گزشتہ ماہ اسے 2.7 فیصد تک کم کر دیا گیا تھا۔ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے مالی سال 2025 کے لیے 2.6 فیصد ریئل جی ڈی پی گروتھ کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ مالی سال 2026 کے دوران معیشت کے 3.6 فیصد ترقی کرنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ ہفتے پاکستان کی وزارت برائے منصوبہ بندی نے کہا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت آئندہ برس یعنی سال 2026 میں 4.2 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔

یہ ہدف سرمایہ کاری کو فروغ دینے، بنیادی سرپلس کو برقرار رکھنے اور بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات بڑھانے جیسی متضاد ترجیحات کے درمیان طے کیا گیا ہے۔ مرکزی بینک کی پالیسی اور معاشی اشاریے

اقتصادی جائزہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں جولائی سے اپریل تک پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں 1.9 بلین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 200 ملین ڈالر کے خسارے کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے رپورٹ کے دیباچے میں کہا، ''پاکستان کی معیشت نے گزشتہ مالی سال میں مائیکرو اکنامک استحکام حاصل کر کے عالمی سطح پر پذیرائی حاصل کی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، "سرمایہ کاری کے لیے موافق اصلاحات، بچتی پروگراموں میں اضافے اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور درمیانی مدت میں جی ڈی پی گروتھ 5.7 فیصد تک متوقع ہے۔

‘‘ چیلنجز اور آئی ایم ایف پروگرام

یہ اقتصادی جائزہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب پاکستان کی معیشت استحکام کی طرف بڑھ رہی ہے لیکن سات بلین ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پاکستان کو مالی اصلاحات سے متعلق سخت مسائل کا سامنا ہے۔ مالی خسارے کو کم کرنے کے لیے محصولات میں اضافہ آئی ایم ایف پروگرام کا ایک کلیدی مطالبہ ہے، جو اسلام آباد حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلی تین سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدن (مجموعی محصولات) 13.37 ٹریلین روپے رہی جبکہ مالی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری کو ظاہر کرتا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگرچہ پاکستان میں مالی استحکام کے کچھ اشارے دکھائی دیے ہیں، جیسے کہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں بہتری اور کم مہنگائی، لیکن زرعی شعبے میں صرف 0.56 فیصد اضافے اور اہم اجناس پیدا کرنے والے شعبوں میں کمی نے سالانہ ترقی کے ہدف کو متاثر کیا ہے۔

کل بروز منگل آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا جانے والا وفاقی بجٹ ان چیلنجز سے نمٹنے اور آئی ایم ایف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتی حکمت عملی کی عکاسی کرے گا۔

ادارت: مریم احمد

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جی ڈی پی گروتھ رواں مالی سال آئی ایم ایف پاکستان کی کے لیے سال کے

پڑھیں:

بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔

(جاری ہے)

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • رواں مالی سال پاکستان کی معیشت کا حجم 411ارب ڈالر ہے،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7فیصد رہی،وزیرخزانہ نے اقتصادی سروے میں اہم بیان
  • رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
  • وزیر خزانہ آج اقتصادی سروے پیش کریں گے
  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • رواں مالی سال معاشی نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا، اقتصادی سروے کو حتمی شکل دیدی گئی