امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں، وفاقی دستوں کی جانب سے مظاہرین کی گرفتاریوں پر گورنر کیلیفورنیا اور لاس اینجلس کی میئر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مظاہرین کا احتجاج تیسرے دن بھی جاری ہے جہاں بدامنی میں شدت کے ساتھ ساتھ گاڑیاں نذر آتش کیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ اس دوران پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ

شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔ حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ  باہر نکل گئے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای)  کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔

گرفتاریاں

امیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان

محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔ مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔

پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔

صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایت

امریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔

ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں۔

انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا کہ لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!۔

اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا کہ چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی فوراً گرفتار کرو۔

کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقید

ریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی ہے اور میرینز کی تعیناتی کا خدشہ بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا کہ مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو غیر قانونی اور غیر اخلاقی فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے حالات

کو مزید خراب کر دیا ہے وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔

ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔

لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزام

لاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی  ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ٹرمپ انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر کیرن نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔

مزید پڑھیے: لاس اینجلس آتشزدگی کے پیچھے قدرتی عوامل یا انسانی ہاتھ؟

واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔

کیرن نے کہا کہ جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کیلیفورنیا گورنر کیلیفورنیا کی ٹرمپ پر تنقید لاس اینجلس میئر لاس اینجلس کی ٹرمپ پر تنقید.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کیلیفورنیا گورنر کیلیفورنیا کی ٹرمپ پر تنقید لاس اینجلس میئر لاس اینجلس کی ٹرمپ پر تنقید نیشنل گارڈز کی تعیناتی لاس اینجلس میں کیلیفورنیا کے ٹرمپ انتظامیہ لاس اینجلس کی واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تعینات کر نے کہا کہ پولیس نے گورنر کی انہوں نے پوسٹ میں کے خلاف ٹرمپ کی کیا ہے ایل اے کے بعد کے لیے

پڑھیں:

لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ

امریکی شہر لاس اینجلس میں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں اس وقت شدت دیکھی گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے علاقے میں وفاقی حکومت کے زیرانتظام موجود نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ مظاہرے گزشتہ روز اس وقت شروع ہوئے تھے جب ٹرمپ انتظامیہ نے علاقے میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی دیکھیے: امریکا جانا مشکل :امیگریشن پالیسی سخت کرنے کا بل کانگریس میں پیش

1965 کے بعد یہ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے ریاست کے گورنر کی درخواست کے بغیر نیشنل گارڈ تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی صد کے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر اسے مظاہرین کو مزید اشتعال دلانے کے سبب کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر گیویون نیوسم نے اس اقدام کو بحران پیدا کرنے کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے امریکی صدر کو لکھے ایک خط میں فیصلہ واپس لینے کا کہا۔ اس فیصلے کے بعد ہزاروں مظاہرین نے سڑکوں کا رُخ کیا ہے اور وفاقی فورس کی تعیناتی کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مظاہروں نے کے بعد کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں قریباً 2 ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو مظاہرین کے خلاف تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کا غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک چھوڑنے پر 1000 ڈالر دینے کا اعلان

مظاہروں کے درمیان مظاہرین کے کئی علاقوں میں وفاقی امیگریشن اہلکاروں کے ساتھ تصادم ہوا اور علاقے میں ٹریفک کے نظام میں بھی خلل پڑا۔ رپورٹس کے مطابق ٹرمپ حکومت نے امیگریشن حکام کو یومیہ 3 ہزار قانونی رہائش پذیر غیرملکیوں کے انخلا کا ہدف دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فسادات لاس اینجلس مظاہرے

متعلقہ مضامین

  • گورنر کیلیفورنیا نے صدر ٹرمپ کا فیصلہ غیر قانونی قرار دے دیا
  • ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف جاری مظاہرے پرتشدد ہوگئے، لاس اینجلس میں گاڑیوں کو آگ لگادی گئی
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
  • لاس اینجلس میں غیرقانونی تارکین وطن کیخلاف کریک ڈاؤن،شیدید جھڑپیں
  • امریکا، غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف انتظامیہ کا کریک ڈاؤن، شدید جھڑپیں