کلفٹن پولیس کی بروقت کارروائی، 72 گھنٹوں میں اغوا کی گئی بچی بازیاب، رکشا ڈرائیور گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
کراچی:
کلفٹن پولیس نے 72 گھنٹوں کے اندر اغوا کی گئی پانچ سالہ بچی کو بحفاظت بازیاب کر لیا اور ملزم رکشا ڈرائیور کو گرفتار کر لیا۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کے ترجمان کے مطابق، یہ واقعہ کلفٹن کے علاقے خیابان شمشیر فیز 5 میں پیش آیا، جہاں بچی کی والدہ کی شکایت پر پولیس نے فوری کارروائی شروع کی۔
مغویہ بچی کی والدہ کے مطابق، ان کی بیٹی 7 سالہ بھائی کے ہمراہ بدر کمرشل سے کھانا کھا کر واپس آرہی تھی، کہ ایک رکشا ڈرائیور نے انہیں سواری کی پیشکش کی۔
مزید پڑھیں: کراچی، ریلوے پولیس کی لانڈھی میں کامیاب کارروائی، مغوی بچی بازیاب
راستے میں، رکشا ڈرائیور نے بچی کے بھائی کو 50 روپے دے کر قریبی دکان سے بسکٹ خریدنے بھیجا اور اسی دوران بچی کو اغوا کر کے فرار ہو گیا۔
پولیس نے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی مقدمہ درج کر لیا اور جدید ٹیکنالوجی، سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملزم کی تلاش شروع کر دی اور 72 گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے بعد پولیس نے رکشا ڈرائیور نذیر کو گرفتار کر لیا اور اس کے قبضے سے اغوا میں استعمال ہونے والا رکشا بھی برآمد کر لیا۔
مزید برآں ملزم کے قبضے سے دو جعلی پریس کارڈز بھی برآمد ہوئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملزم سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے تاکہ اغوا کی واردات کی مکمل تفصیلات سامنے آئیں اور اس میں دیگر ملوث افراد کا بھی سراغ لگایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رکشا ڈرائیور پولیس نے کر لیا
پڑھیں:
منڈی بہاؤالدین: 8 سالہ اغوا بچی جنسی زیادتی کے بعد قتل، لاش کھیت سے برآمد
پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کی تحصیل ملکوال کے نواحی علاقے مراد وال میں 8 بچی کو اغوا کرنے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور پھر بے دردی سے قتل کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق دل دہلا دینے والا واقعہ عید الاضحی کے پہلے روز پیش آیا جہاں 8 سالہ معصوم بچی کرن شہزادی کو اغواء کے بعد مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کیا گیا۔
مقتولہ کی لاش عید الاضحی کے اگلے دوسرے روز کماد کے کھیت سے برآمد ہوئی۔
مقتولہ کرن شہزادی دختر محمد افتخار قوم مسلم شیخ عید الاضحی کے پہلے دن 3 بجے کے قریب اپنی والدہ سے 50 روپے لے کر قریبی دکان گئی اور واپس نہ آئی۔
والدین نے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے ساتھ مل کر ہر ممکن کوشش سے بچی کو تلاش کیا، مگر کوئی سراغ نہ ملا، بچی کے والدہ نے پولیس تھانہ ملکوال کو اطلاع دی جس پر پولیس نے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کر لی۔
عید الاضحی کے دوسرے روز کماد کے کھیت سے کرن کی لاش برآمد ہوئی، اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور لاش کو قبضے میں لے کر تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال ملکوال منتقل کر دیا۔
نابالغ لڑکی کی نعش پوسٹ مارٹم کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منڈی بہاوالدین منتقل کر دیا، پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردیں۔
پولیس تھانہ ملکوال نے بچی کے والدہ کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 535/25 بجرم دفعہ 363 تعزیرات پاکستان کے تحت درج کر لیا ہے۔ ابتدائی شواہد اور اہل خانہ کے بیانات کی روشنی میں شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بچی کو اغواء کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کر کے لاش کھیت میں پھینک دی گئی۔
پولیس کے مطابق مزید دفعات پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فرانزک شواہد کی بنیاد پر شامل کی جائیں گی، جب کہ تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کر دیا گیا ہے۔