خیبرپختونخواکے آئندہ مالی سال کے 200 ارب روپے کے سرپلس بجٹ کا کل حجم 2 ہزار ارب روپے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 جون ۔2025 )خیبرپختونخواکے آئندہ مالی سال کے 200 ارب روپے کے سرپلس بجٹ کا کل حجم 2 ہزار ارب روپے ہوگا، ترقیاتی منصوبوں کے لیے 433 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے نجی ٹی وی نے محکمہ خزانہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ خیبرپختونخواکے آئندہ بجٹ کا کل حجم 2000 ارب روپے ہوگا، جس میں ترقیاتی کاموں کے لیے 433 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے.
(جاری ہے)
ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق صوبے کے ترقیاتی بجٹ میں 40فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ 500 تک نئی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں ذرائع محکمہ خزانہ کے مطابق آئندہ مالی سال میں اخراجات کا تخمینہ 1800 ارب لگایا گیا ہے جبکہ بجٹ میں تعلیم اور صحت کارڈ کے لیے زیادہ سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے. ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے 200 ارب روپے کے سرپلس بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے کی تجویز شامل نہیں تاہم تنخواہوں پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز زیر غور ہے مشیر خزانہ مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ رواں سال کی ٹیکس آمدن میں 40 فیصد اضافہ ہوا، ذرائع کے مطابق بجٹ میں پراپرٹی ٹیکس کوکم کرنے کی تجویز بھی رکھی گئی ہے. محکمہ خزانہ کے مطابق بجٹ کے فنانس بل میں ٹوبیکوسیس میں 10فیصد اضافے کی تجویز ہے، کارخانوں پر2020 سے پہلے کے بقایاجات کم کرنے کے لیے ایمنسٹی اسکیم بھی زیر غور ہے، سولرائزیشن ، تعلیمی اور صحت ایمرجنسی کی مد میں کئی اسکیمیں بجٹ میں شامل ہیں خیبر پختونخوا مالی لحاظ سے 93 فیصد وفاق پر منحصر ہے صوبہ پورے بجٹ کا صرف 600 فیصد محصولات اکٹھا کرتا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئندہ مالی سال محکمہ خزانہ کے کی تجویز کے مطابق بجٹ کا کے لیے
پڑھیں:
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کس وزارت کیلئے کتنا پی ایس ڈی پی مختص ہوگا ؟ تفصیل سامنے آگئی
نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کے لیے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں کس وزارت کیلئے کتنا پی ایس ڈی پی مختص ہوگا اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
بجٹ دستاویز کے مطابق 41 وزارتوں و ڈویژنز پر 682 ارب 79 کروڑ روپے خرچ ہوں گے، دو کارپوریشنز کے لیے 317 ارب 20 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، این ایچ اے کو سڑکوں کی تعمیر کے لیے 227 ارب روپے ملیں گے، پاور ڈویژن اور این ٹی ڈی سی کے لیے 90 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے، آبی وسائل کے لیے 133 ارب 42 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق صوبوں اور خصوصی علاقوں کے لیے 253 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں، صوبائی منصوبوں کے لیے 105 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، سابق فاٹا کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو 82 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز دیے جائیں گے، ارکان پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،ایچ ای سی کے لیے 39 ارب 40 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،
دستاویز کے مطابق وفاقی تعلیم کے منصوبوں کے لیے 13 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، قومی صحت کے منصوبوں کے لیے 14 ارب 34 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، وزارت داخلہ کے لیے 12 ارب 90 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، دستاویریلوے کے لیے 22 ارب 41 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، وزارت منصوبہ بندی کے لیے 21 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں،آئی ٹی اور ٹیلی کام شعبے کے لیے 16 ارب روپے سے زیادہ رکھے گئے ہیں۔
دستاویزہاؤسنگ اینڈ ورکس کے لیے 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ریونیو ڈویژن کے لیے 7 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں، دفاعی ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارت اطلاعات کے لیے 6 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں، سپارکو کے لیے 5 ارب 41 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ میں رکھے گئے ہیں، دفاعی پیداوار کے لیے ایک ارب 75 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق فوڈ سیکیورٹی کے لیے 4 ارب روپے سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، سائنس و ٹیکنالوجی کے لیے 4 ارب روپے رکھے گئے ہیں، میری ٹائمز امور کے لیے 3 ارب 56 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صنعت و پیداوار کے لیے ایک ارب 90 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، سرمایہ کاری بورڈ کے لیے ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق بین الصوبائی رابطہ کے لیے ایک ارب 17 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، امور کشمیر کے لیے ایک ارب 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارت قانون کے لیے ایک ارب 39 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، قومی ورثہ کے لیے ایک ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ایٹمی توانائی کمیشن کے لیے 76 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، ایس آئی ایف سی کے لیے 50 کروڑ روپے سے زائد فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔