فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
فلسطینی صدر محمود عباس کا حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 10 June, 2025 سب نیوز
غزہ (آئی پی ایس)فلسطینی صدر محمود عباس نے مزاحمتی تحریک حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو لکھے گئے خط میں صدر محمود عباس نے فلسطینی عوام کی حفاظت کے لیے عرب اور بین الاقوامی افواج کی تعیناتی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق محمود عباس نے اپنے خط میں کہا کہ حماس غزہ پر مزید حکومت نہیں کرے گی، اسے اپنے ہتھیار اور فوجی صلاحیتوں کو فلسطینی سکیورٹی فورسز کے حوالے کرنا ہوگا۔
اپنے خط میں ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے ساتھ استحکام اور تحفظ مشن کے حصے کے طور پر عرب اور بین الاقوامی افواج کو فلسطین میں تعیناتی کے لیے مدعو کرنے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ محمود عباس نے یہ خط ایک ایسے موقع پر لکھا ہے جب فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان مشترکہ طور پر فلسطینی ریاست کے قیام کے موضوع پر رواں ماہ ایک کانفرنس منعقد کرنے جارہے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا سرمایہ کاروں کی بجٹ سے امیدیں، انڈیکس پہلی بار 1 لاکھ 22 ہزار 600 کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا حکومت کی بجٹ میں پرانی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کم کرنے کی تجویز عمران خان اور بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ’صحافی نہ ہوتے تو واش روم صاف کرتے‘، فضا علی کے تبصرے پر سہیل وڑائچ بھی بول اٹھے اسلام آباد ہائیکورٹ کی کارکردگی؛ سب سے زیادہ کیسز نمٹانے والے ججز کی فہرست سامنے آگئی خاتون اول بی بی آصفہ بھٹو زرداری کی طالب علم ثناء یوسف کے قتل کی شدید مذمتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکی، مدارس کا کردار ختم کیا جا رہا: فضل الرحمن
ملتان (نوائے وقت رپورٹ) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے علماء کنونشن سے خطاب کرتے کہا ہے کہ مدارس کے کردار کوختم کیا جا رہا ہے۔ ہمیں دھمکی دی جاتی ہے کہ فورتھ شیڈول میں ڈال دیا جائے گا۔ بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول۔ ہمیں قومی دائرے میں آنے کا کہا جاتا ہے۔ کہتے ہیں سعودی عرب، یو اے ای میں ایسا ہو رہا ہے، تو پھر وہی نظام لایا جائے۔ سیلاب آیا اس وقت حکومت کہاں گئی تھی۔ میدان میں یہ فقیر نظر آرہے ہیں تو حکومت کرنا بھی ان کا حق ہے، تمہارا نہیں۔ امریکہ پر تنقید کرتے کہا افغانستان عراق کو برباد کر دیا پھر کہتے ہیں امن کے لئے آئے ہیں۔ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے۔ لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔ دینی مدارس کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔