سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کتنا اضافہ ہوگا؟ اسحاق ڈار نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں حالات کے مطابق اضافہ ہوگا، اور ملا کر ٹھیک ہوگا۔
اسحاق ڈار وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں کتنا اضافہ ہوگا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ پیش کیا جائے گا تو پتا چلے گا، تاہم صحافیوں کے اصرار پر ان کا کہنا تھا کہ حالات کے مطابق اضافہ ہوگا۔
واضح رہے کہ وفاقی بجٹ 26-2025 میں حکومت نے تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے، جبکہ گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: آئندہ مالی سال کا بجٹ بہترین بجٹ ہوگا، وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
ذرائع کے مطابق بجٹ میں کم از کم تنخواہ (minimum wage) میں بھی اضافہ متوقع ہے، اور ایڈہاک ریلیف الاؤنس کو مستقل بنیاد پر بنیادی تنخواہ میں شامل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
گریڈ 1 سے 16 کے ملازمین کو سب سے زیادہ ریلیف دیے جانے کا امکان ہے، تاہم گریڈ 17 سے 22 تک کے افسران کو بھی مناسب اضافے کا فائدہ ملنے کی اُمید ہے۔تنخواہ دار طبقے کو مزید سہولت دینے کے لیے انکم ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز ہے، جس کے تحت سالانہ چھوٹ کی حد 6 لاکھ روپے سے بڑھانے پر غور ہو رہا ہے۔
ان تجاویز پر حتمی فیصلہ وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا، جس کے بعد بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار بجٹ 26-2025 سرکاری ملازم تنخواہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار سرکاری ملازم تنخواہ تنخواہ میں اضافہ ہوگا اسحاق ڈار
پڑھیں:
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری
اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے گورنر کی تنخواہ مقرر کرنے کا اختیار واپس لینے کی تیاری کر لی ۔ اس حوالے سے سینیٹر انوشہ رحمان نے “پاکستان اسٹیٹ بینک ایکٹ 1956” میں ترمیم کا بل سینیٹ سیکریٹریٹ میں جمع کرا دیا ۔
نجی بل میں ایکٹ کی دفعہ 14 اور دفعہ 9 میں ترامیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت گورنر اسٹیٹ بینک کی تنخواہ دوبارہ صدر مملکت مقرر کریں گے، جیسا کہ ماضی میں ہوتا تھا۔ واضح رہے کہ 2022 میں یہ اختیار صدر سے لے کر اسٹیٹ بینک بورڈ کو دے دیا گیا تھا۔
بورڈ کی خودمختاری پر سوالات؟
سینیٹر انوشہ رحمان نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک کی تنخواہ بورڈ آف ڈائریکٹرز طے کرتا ہے، لیکن بورڈ کے چیئرمین خود گورنر ہی ہوتے ہیں۔ اس وجہ سے شفافیت پر سوالات اٹھنا فطری ہیں۔”
انوشہ رحمان کا کہنا تھا کہ شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ تنخواہ طے کرنے کا اختیار صدر مملکت کو واپس دیا جائے۔
بورڈ میں پارلیمنٹ کی نمائندگی کی تجویز
بل میں ایک اور اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ایک سینیٹر اور ایک رکن قومی اسمبلی کو شامل کیا جائے تاکہ ادارے پر پارلیمانی نگرانی کو مؤثر بنایا جا سکے۔