وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ مسترد کردیا جب کہ وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کے بجٹ پر غور کے لیے اہم اجلاس وزیر اعظم آفس اسلام آباد میں ہوا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے کی منظوری دی، وفاقی کابینہ پینشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دی۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر امور پر مشاورت بجٹ کی اصولی منظوری کے باوجود جاری رہا۔
پیپلز پارٹی نے تنخواہوں میں مزید اضافے کا مطالبہ کیا وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کو جس حد تک ریلیف فراہم کرسکے وہ کیا جارہا ہے۔
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ دس فیصد کرنے کی تجویز دے دی، وزہر اعظم نے تجویز سے اتفاق کیا اور 6 فیصد بڑھانے کی تجویز مسترد کردی اور کہا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ ہونا چاہئے، اس کے بعد کابینہ نے 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے تصدیق کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کی تنخواہوں میں نے سرکاری ملازمین کی وفاقی کابینہ فیصد اضافہ کابینہ نے کی منظوری
پڑھیں:
آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا انرجی پیکج مسترد کر دیا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آئی ایم ایف نے وزارت توانائی کا صنعتوں کیلئے تین سالہ مارجنل انرجی پیکیج مسترد کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ وزارت توانائی کے حکام آئی ایم ایف کو مارجنل انرجی پیکیج پر متفق کرنے میں ناکام رہے۔ آئندہ اقتصادی جائزہ مذاکرات میں نئی تجاویز کے ساتھ دوبارہ پیکیج تیار کرکے بات چیت ہوگی۔ مارجنل کاسٹ پر اے آئی، ڈیٹا مائننگ اور انڈسٹری کیلئے 3 سال کے لئے انرجی پیکج تھا۔ بجلی کے استعمال پر صرف پیداواری لاگت اور کیپسٹی چارجز کی رقم عائد ہونا تھی۔ پیداواری لاگت اور کیپسٹی چارجز کے علاوہ باقی تمام بشمول ٹیکسز ختم کرنے کی تجویز تھی۔ ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف نے مارجنل پیکج کے منظوری سو فیصد ریکوری سے منسلک کر دی ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ایف نے سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ٹریڈرز کی تعداد میں 50 ہزار نئے افراد کو رجسٹر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایف بی آر کے پاس اس وقت سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ تاجروں کی تعداد 2 لاکھ ہے۔ اَن رجسٹرڈ ٹریڈرز پر عائد 4 فیصد اضافی ٹیکس ختم کرنے کی تجویز آئی ایم ایف نے مسترد کر دی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 4 فیصد اضافی ٹیکس ختم کرنے کیلئے ٹریڈرز کو رجسٹر کیا جائے۔ ایف بی آر کی اَن رجسٹرڈ انڈسٹریل بجلی کنکشنز بند کرنے کی سکیم فیل ہو گئی۔ گزشتہ مالی سال 837 ارب روپے کی سیلز ٹیکس فیک فلائنگ انوائس جنریٹ کرنے کا انکشاف ہوا۔ مالی سال 2024 میں 1 ہزار 373 ارب کی سیلز ٹیکس فیک فلائنگ انوائس کی کوشش کی گئی۔