خود کو جان سے مارنے کی کوشش کی تھی؛ فلمسٹار شاہد کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ماضی کے نامور ہیرو شاہد نے انکشاف کیا ہے کہ زندگی میں ایک ایسا مقام بھی آیا تھا جب میں نے اپنی جان خود لینے کی کوشش کی تھی۔
فلم اسٹار شاہد نے ایک کامیاب، شاندار اور بھرپور زندگی گزاری۔ پیسا، شہرت، عزت اور ہر وہ چیز کمائی جس کی کوئی بھی شخص تمنا کر سکتا ہے۔
انھوں نے فلمی کیریئر کے دوران اردو اور پنجابی فلموں میں کئی بلاک بسٹر فلمیں دیں اور تمام ہی ہیروئنز کے ساتھ کام کیا۔
اس دوران ان کے کئی اسکینڈلز بھی سامنے آئے لیکن کامیابی کا نہ رکنے والا یہ سفر رواں دواں رہا۔ شاہد ہر دوسرے دن ایک نئی کامیابی حاصل کرتے گئے۔
تاہم ہر کامیاب انسان کی طرح اداکار شاہد کی زندگی میں ایسے دن آئے تھے۔ اُس وقت وہ شدید دباؤ میں تھے اور جس کے زخم اب بھی تازہ ہیں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں اداکار شاہد نے بتایا کہ صرف 9 سال کا تھا جب والدہ چل بسیں اور اس کی اطلاع مجھے ایسے ملی جس کا سوچ کر اب بھی کانپ جاتا ہوں۔
فلم اسٹار شاہد نے بتایا کہ مجھے اسکول سے لینے روزانہ میری ماں آیا کرتی تھیں لیکن اُس دن وہ کافی دیر تک نہیں اائیں تو پرنسپل نے کہا کہ خود گھر چلے جاؤ۔
اداکار شاہد نے بتایا کہ میں بوجھل قدموں اور ذہن میں ان گنت سوال لیے گھر کی جانب جا رہا تھا۔ گھر کے باہر کئی گاڑیاں کھڑی تھیں، جنھیں دیکھ کر میں پریشان ہوگیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ گھر پہنچ کر پتا چلا کہ میری ماں نہیں رہی۔ یہ وہ لمحہ تھا جسے میں آج تک بھول نہیں سکا۔ میں ٹوٹ کر رہ گیا۔
فلم اسٹار شاہد نے انکشاف کیا کہ ماں کی جدائی کا زخم مجھ میں رستا گیا۔ میں 14 سال کا ہوگیا تھا اور میں نے محسوس کیا کہ ماں کے انتقال کے بعد مجھے زندہ نہیں رہنا چاہیے۔
اداکار شاہد نے بتایا کہ میں نے اپنی جان لینے کی کوشش بھی کی لیکن خوش قسمتی سے بچ گیا۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ اللہ زندگی میں اتنی کامیابیاں اور شہرت دے گا۔ کاش ماں زندہ ہوتی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکار شاہد
پڑھیں:
شادی اور نوکری سے فرار: برسوں سے غار نشین شخص کی انوکھی زندگی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین: شادی اور کام کو فضول قرار دینے والا شخص برسوں سے غار میں زندگی گزار رہا ہے۔
جنوب مغربی چین کے صوبہ سیچوان سے تعلق رکھنے والے من ہینگاسی نامی شخص نے معاشرتی زندگی سے کنارہ کشی اختیار کر لی ہے اور اپنے بچپن کے قصبے میں ایک غار کو ہی اپنا مستقل گھر بنا لیا ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ شادی اور نوکری دونوں وقت اور پیسے کا ضیاع ہیں۔
ماضی میں وہ ایک شہر میں رائیڈ شیئرنگ ڈرائیور کے طور پر کام کرتا تھا اور ماہانہ 10 ہزار یوآن تک کماتا تھا، مگر 2021 میں اس نے نوکری چھوڑ کر سادہ اور تنہا زندگی اختیار کر لی۔
من ہینگاسی کے مطابق وہ برسوں تک 10،10 گھنٹے کام کرتا رہا تاکہ رشتے داروں کا قرض چکا سکے، مگر جب امید باقی نہ رہی اور رشتے داروں نے جائیدادیں بیچ ڈالیں، تو اس نے بچی ہوئی زمین ایک شخص کو دے دی اور اس کے بدلے غار میں رہنے کی اجازت حاصل کر لی۔
40 ہزار یوآن کی لاگت سے اس نے 50 اسکوائر میٹر کے غار کو اپنی رہائش کے قابل بنایا۔ اب وہ روز صبح 8 بجے جاگتا ہے، مطالعہ کرتا ہے، چہل قدمی کرتا ہے، کچھ وقت کھیتی باڑی کرتا ہے اور رات 10 بجے سو جاتا ہے۔ اس کی خوراک عموماً خود اگائی ہوئی سبزیاں ہوتی ہیں۔
اس کا کہنا ہے کہ وہ اس طرزِ زندگی کا خواب اس وقت سے دیکھ رہا تھا جب وہ شہر میں کام کرتا تھا۔ اب وہ اپنی سادہ زندگی سے مطمئن ہے اور سوشل میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کے ذریعے معمولی آمدنی بھی حاصل کر لیتا ہے۔
من ہینگاسی نے اپنی غار کا نام “بلیک ہول” رکھا ہے۔ ایک انٹرویو میں اس نے بتایا کہ اس نے شادی سے صرف اس لیے انکار کیا کیونکہ وہ اسے وقت اور پیسے کا ضیاع سمجھتا ہے۔ اس کے بقول:
“حقیقی محبت کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے، تو پھر میں کس لیے اتنی محنت کروں؟”