آسٹریا، اسکول میں فائرنگ سے طلبہ سمیت 10 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
عالمی خبر رساں ادارے اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق گراز کے میئر ایلکے کاہر نے آسٹرین پریس ایجنسی (اے پی اے) کو تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والوں میں کئی طلبہ، کم از کم ایک بالغ فرد اور مشتبہ شوٹر شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی ملک آسٹریا کے جنوب مشرقی شہر گراز میں ایک اسکول میں فائرنگ کے واقعے میں طلبہ سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے۔ عالمی خبر رساں ادارے اےایف پی کی رپورٹ کے مطابق گراز کے میئر ایلکے کاہر نے آسٹرین پریس ایجنسی (اے پی اے) کو تصدیق کی کہ ہلاک ہونے والوں میں کئی طلبہ، کم از کم ایک بالغ فرد اور مشتبہ شوٹر شامل ہیں۔ خیال رہے کہ یورپ میں اسکول میں فائرنگ کے واقعات امریکا کے مقابلے میں بہت کم ہوتے ہیں۔
لیکن حالیہ برسوں میں یورپ کو اسکولوں اور یونیورسٹیوں پر ایسے حملوں نے ہلا کر رکھ دیا ہے جو دہشت گردی سے منسلک نہیں تھے۔ پولیس نے ایکس پر ایک بیان میں گراز شہر میں حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال، پولیس آپریشن جاری ہے، پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی وجہ یہ تھی کہ عمارت میں گولیاں چلنے کی آوازیں سنی گئیں۔ اے ایف پی کی جانب سے فوری طور پر پولیس اور وزارت داخلہ کے حکام سے رابطہ نہیں ہو سکا۔
پولیس ذرائع نے آسٹریا کی اے پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ اس وقت صورتحال بہت غیر واضح ہے۔ یورپی یونین کی اعلیٰ سفارت کار کاجا کالاس نے منگل کو فائرنگ کی خبروں پر خود کو شدید صدمے میں قرار دیا۔ کالاس نے ایکس پر لکھا کہ ہر بچے کو اسکول میں خود کو محفوظ محسوس کرنا چاہیے اور خوف اور تشدد سے آزاد ہو کر تعلیم حاصل کرنے کے قابل ہونا چاہیے،میرے خیالات اس تاریک لمحے میں متاثرین، ان کے اہل خانہ اور آسٹریا کے عوام کے ساتھ ہیں۔
تقریباً 9.
دسمبر 2023 میں، پراگ کے مرکزی شہر کی ایک یونیورسٹی میں ایک طالب علم کے حملے کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوئے تھے۔ اسی سال چند ماہ قبل، بلغراد کے مرکز میں ایک 13 سالہ بچے نے ایک ایلیمنٹری اسکول میں آٹھ ہم جماعتوں اور ایک سکیورٹی گارڈ کو گولی مار کر ہلاک کر دیا، اس واقعےمیں چھ بچے اور ایک استاد بھی زخمی ہوئے، شوٹر نے پولیس سے رابطہ کیا، جس پر اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسکول میں کر دیا نے ایک
پڑھیں:
لاپتہ طالبہ کی لاش ایک ماہ بعد ملی، اسکول ٹیچر گرفتار
بھارتی ریاست مغربی بنگال کے ضلع بیربھوم میں ایک دل خراش واقعے نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ ایک مقامی اسکول کی طالبہ، جو گزشتہ ایک ماہ سے لاپتہ تھی، کی لاش ایک ویران علاقے سے بوری میں بند حالت میں ملی ہے۔ پولیس نے طالبہ کے ایک استاد کو گرفتار کرلیا ہے، جس پر اغوا اور قتل کا الزام ہے۔
طالبہ 22 اگست کو حسب معمول اسکول کے لیے نکلی تھی لیکن واپس گھر نہ پہنچی۔ اہل خانہ اور مقامی افراد نے کئی دنوں تک اس کی تلاش جاری رکھی، مگر کامیابی نہ ملی۔ بالآخر منگل کی شب کالی ڈانگا گاؤں کے مضافات میں واقع ایک سنسان مقام سے ایک بوری برآمد ہوئی، جس میں طالبہ کی لاش موجود تھی۔
متاثرہ لڑکی کے والدین نے الزام لگایا ہے کہ مذکورہ استاد اس سے قبل بھی نازیبا رویہ اختیار کرتا رہا تھا، اور طالبہ نے اس حوالے سے اپنی والدہ کو آگاہ بھی کیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے استاد کو حراست میں لیا، جس نے تفتیش کے دوران جرم کا اعتراف کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید چھان بین جاری ہے، اور یہ بھی جانچ کی جا رہی ہے کہ قتل سے قبل کسی قسم کی زیادتی تو نہیں کی گئی۔ لاش کو فارنزک تجزیے کے لیے بھیج دیا گیا ہے تاکہ حقائق سامنے آسکیں۔
یہ واقعہ معاشرے میں بچوں کے تحفظ، تعلیمی اداروں کی نگرانی، اور متاثرہ خاندانوں کی فوری داد رسی کے حوالے سے کئی سنگین سوالات اٹھاتا ہے۔