معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کے سوشل میڈیا کے آفیشل اکاؤنٹ سے وضاحت جاری کی گئی ہے۔

آفیشل اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مولانا طارق جمیل کی کسی تقریر کو نہ کسی سیاسی جماعت نے روکا ہے، نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کا کوئی عمل دخل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک اندرونی ’تبلیغ والوں‘ کی نا اہلی کا معاملہ ہے۔

View this post on Instagram

A post shared by Tariq Jamil (@tariqjamilofficial)


ان کا کہنا تھا کہ تمام وی لاگرز اور یوٹیوبرز سے گزارش ہے کہ غیر مصدقہ باتوں کو پھیلانے سے گریز کریں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

آئی ایس او کراچی کے تحت 9 محرم کے مرکزی جلوس میں مولانا صادق جعفری کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام

دوران نماز اپنے خطاب میں ترجمان آئی ایس او کراچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور جو بھی حکومت ایسا قدم اٹھائے گی وہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی مرتکب ہوگی، موجودہ حکومتی نمائندے جتنی بھی کوشش کرلیں ہم اسرائیل کو قبول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ریجن کے زیر اہتمام 9 محرم الحرام کو مرکزی جلوس کے دوران نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا، جس کی امامت حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا شیخ محمد صادق جعفری نے کی۔ دورانِ نماز خطاب کرتے ہوئے ترجمان آئی ایس او نے کہا کہ کربلا فقط اسلامی تاریخ کا باب نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا واقعہ ہے، جس نے آسمان و زمین، سورج و قمر کو خون کے آنسو رلا دیئے، امام حسینؑ کا پیغام تمام مظلوموں کے لیے قیامت تک ایک عملی منشور ہے، کربلا کا درس امر بالمعروف اور ظلم کے خلاف قیام آج کے دور میں بھی ایک زندہ تحریک ہے اور یہی وہ اصول ہیں جنہوں نے رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کو عالمی استعمار کے مقابل لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رہبر معظم کو کوئی نقصان پہنچا تو پاکستان میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے محفوظ نہیں رہیں گے۔

انہوں نے فلسطین، لبنان، یمن اور ایران کی مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج فلسطینی بچے صیہونی درندوں کے سامنے سینہ سپر ہیں تو وہی جذبہ ہے جو کربلا سے چلا تھا۔ انہوں نے پاکستانی عوام، شیعہ و سنی شہریوں اور حریت پسند غیر مسلموں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے کھل کر فلسطین اور ایران کے حق میں آواز بلند کی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور جو بھی حکومت ایسا قدم اٹھائے گی وہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی مرتکب ہوگی، موجودہ حکومتی نمائندے جتنی بھی کوشش کرلیں ہم اسرائیل کو قبول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں دہشتگردی کے تسلسل، اربعین واک پر پابندی اور سبیلوں پر رکاوٹوں پر حکومت کو جواب دینا ہوگا کس کے ایما پر یہ سب ہورہا ہے۔

شیعہ لاپتہ عزاداران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کہ گزشتہ 10 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے کہ شیعہ جوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کردیا جاتا ہے، حالات یہ ہیں کہ ان جوانوں کے والدین اپنے پیاروں کا انتظار کرتے ہوئے اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے لیکن انکے بچے گھر کو نہ آسکے، ہم ریاستی اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی جرم ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر انکا کوئی قصور نہیں ہے تو انکا فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں یوم حسینؑ جیسے پرامن پروگرامات پر پابندی دراصل فرقہ وارانہ ذہنیت کی عکاسی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ نماز کے اختتام پر امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے پرچم نذر آتش کر کے مظلوم اقوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ’کنگ بابر‘ تبصرہ مذاق تھا، کسی کی تضحیک مقصد نہیں : کرس ووکس نے وضاحت کردی
  • حکومت کا ملک بھر میں پنکھوں کو کم بجلی سے چلنے والوں پنکھوں سے تبدیل کرنیکا فیصلہ
  • خیبرپختونخوا اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف برداری کا معاملہ سنگین، اپوزیشن نے قانونی مشاورت شروع کردی
  • حکومت کی غلط پالیسیاں غربت میں اضافہ کر رہی ہیں: مولانا فضل الرحمٰن
  • تھرپارکر ، 12 سیاح سیلابی ریلے میں پھنس گئے ، 11 کو بچا لیا گیا ، ایک جاں بحق
  • کراچی والوں نے شدید گرمی کا توڑ کیا نکالا؟
  • آئی ایس او کراچی کے تحت 9 محرم کے مرکزی جلوس میں مولانا صادق جعفری کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام
  • لیاری بغدادی میں خستہ حال عمارت گرنے سے اموات کی تعداد میں اضافہ
  • حق کی راہ میں جان دینا عین اسلام ہے‘ڈاکٹر طارق سلیم
  • فضل الرحمن سے مولانا اجمل قادری کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو