آئی ایس او کراچی کے تحت 9 محرم کے مرکزی جلوس میں مولانا صادق جعفری کی زیر اقتداء نماز باجماعت کا اہتمام
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
دوران نماز اپنے خطاب میں ترجمان آئی ایس او کراچی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور جو بھی حکومت ایسا قدم اٹھائے گی وہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی مرتکب ہوگی، موجودہ حکومتی نمائندے جتنی بھی کوشش کرلیں ہم اسرائیل کو قبول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ریجن کے زیر اہتمام 9 محرم الحرام کو مرکزی جلوس کے دوران نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا، جس کی امامت حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا شیخ محمد صادق جعفری نے کی۔ دورانِ نماز خطاب کرتے ہوئے ترجمان آئی ایس او نے کہا کہ کربلا فقط اسلامی تاریخ کا باب نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا واقعہ ہے، جس نے آسمان و زمین، سورج و قمر کو خون کے آنسو رلا دیئے، امام حسینؑ کا پیغام تمام مظلوموں کے لیے قیامت تک ایک عملی منشور ہے، کربلا کا درس امر بالمعروف اور ظلم کے خلاف قیام آج کے دور میں بھی ایک زندہ تحریک ہے اور یہی وہ اصول ہیں جنہوں نے رہبر معظم آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں اسلامی جمہوریہ ایران کو عالمی استعمار کے مقابل لا کھڑا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رہبر معظم کو کوئی نقصان پہنچا تو پاکستان میں امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے محفوظ نہیں رہیں گے۔
انہوں نے فلسطین، لبنان، یمن اور ایران کی مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ اگر آج فلسطینی بچے صیہونی درندوں کے سامنے سینہ سپر ہیں تو وہی جذبہ ہے جو کربلا سے چلا تھا۔ انہوں نے پاکستانی عوام، شیعہ و سنی شہریوں اور حریت پسند غیر مسلموں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے کھل کر فلسطین اور ایران کے حق میں آواز بلند کی۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا، اور جو بھی حکومت ایسا قدم اٹھائے گی وہ قوم کے جذبات سے کھیلنے کی مرتکب ہوگی، موجودہ حکومتی نمائندے جتنی بھی کوشش کرلیں ہم اسرائیل کو قبول کرنے کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار میں دہشتگردی کے تسلسل، اربعین واک پر پابندی اور سبیلوں پر رکاوٹوں پر حکومت کو جواب دینا ہوگا کس کے ایما پر یہ سب ہورہا ہے۔
شیعہ لاپتہ عزاداران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کہ گزشتہ 10 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے کہ شیعہ جوانوں کو جبری طور پر لاپتہ کردیا جاتا ہے، حالات یہ ہیں کہ ان جوانوں کے والدین اپنے پیاروں کا انتظار کرتے ہوئے اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے لیکن انکے بچے گھر کو نہ آسکے، ہم ریاستی اداروں سے گزارش کرتے ہیں کہ اگر کسی کا کوئی جرم ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور اگر انکا کوئی قصور نہیں ہے تو انکا فی الفور رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جامعات میں یوم حسینؑ جیسے پرامن پروگرامات پر پابندی دراصل فرقہ وارانہ ذہنیت کی عکاسی ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ نماز کے اختتام پر امریکہ، اسرائیل اور بھارت کے پرچم نذر آتش کر کے مظلوم اقوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیل کو کرتے ہوئے نے کہا کہ کیا جائے انہوں نے
پڑھیں:
وقف سیاہ قانون کے ختم ہونے تک قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رہیگی، مولانا ارشد مدنی
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے وقف (ترمیمی) قانون 2025 کو منسوخ کرنے سے منع کر دیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے وقف قانون کی کچھ دفعات پر جزوی ترمیم اور ایک پر مکمل طور سے روک لگا دی ہے۔ اس فیصلے پر جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کیا ہے۔ انہوں نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ’’انصاف اب بھی زندہ ہے‘‘۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق اپنا یہ اطمینان ظاہر کیا ہے۔
اس پوسٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ جمعیۃ علماء ہند وقف قانون کی 3 اہم متنازعہ دفعات پر ملی عبوری راحت کے فیصلے کا استقبال کرتی ہے۔ اس عبوری راحت نے ہماری اس امید کو یقین میں بدل دیا ہے کہ انصاف اب بھی زندہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ جمعیۃ علماء ہند اس سیاہ قانون کے ختم ہونے تک اپنی قانونی اور جمہوری جدوجہد جاری رکھے گی۔ مولانا ارشد مدنی کے مطابق یہ نیا وقف قانون ملک کے اس آئین پر براہ راست حملہ ہے جو شہریوں اور اقلیتوں کو نہ صرف برابر کا حق دیتا ہے بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھین لینے کی ایک آئین مخالف سازش ہے، اس لئے جمعیۃ علماء ہند نے وقف قانون 2025 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ اس سیاہ قانون کو ختم کر کے ہمیں مکمل آئینی انصاف فراہم کرے گا۔ قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے آج وقف (ترمیمی) قانون 2025 کی کچھ دفعات پر روک لگا دی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ نے وقف کرنے کے لئے 5 سال تک اسلام پر عمل کرنا لازمی قرار دینے والے التزام پر اس وقت تک روک لگا دی ہے جب تک کہ متعلقہ ضابطہ قائم نہیں ہو جاتا۔ اس کے علاوہ اب کلکٹر کو جائیداد تنازعہ پر فیصلہ لینے کا حق نہیں ہوگا۔ اپنے عبوری فیصلے میں سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وقف بورڈ میں 3 سے زائد غیر مسلم رکن نہیں ہونے چاہئیں، جبکہ مرکزی وقف بورڈ میں 4 سے زائد غیر مسلم اراکین نہیں ہوں گے۔