کابینہ :وزیراعظم نے بجٹ پر وزراء سے بارہارائے لی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وزارت خزانہ کی طرف سے دی گئی 6فیصد اضافے کی تجویزکو
کابینہ کی اکثریت نے مستردکرتے ہوئے 10فیصداضافے کا متفقہ فیصلہ کیا،اسی لئے کابینہ کااجلاس 90منٹ سے زائد وقت تک جاری رہا،وزیراعظم شہبازشریف نے کابینہ اجلاس میں بجٹ تجاویزسے متعلق وزراء سے بارباررائے بھی لی جب کہ وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے 30منٹ تک اپنی گفتگو میں بجٹ کے اہم خدوخال بیان کئے ،ذرائع نے بتایاہے کہ وزیرخزانہ کی تحریری تقریرمیں وفاقی حکومت نے گریڈایک تا22کے ملازمین کی تنخواہوں میں 6فیصداضافہ تجویزکیاگیاتھااور یہ ان کی تقریرکے صفحہ نمبر51پرموجو د ہے جب کہ کابینہ اجلاس میں 6فیصداضافے کی تجویزمستردہونے پر وزیرخزانہ نے اپنے ہاتھ سے اسے 10فیصدلکھ کر اضافے کااعلان کیا،تقریرکی جوکاپیاں ارکان پارلیمنٹ اور میڈیاکوتقسیم کی گئیں ان میں وقت کی کمی کے باعث تبدیلی ممکن نہیں تھی اسی لئے 6فیصد اضافے کی تحریرشدہ کاپیا ںہی تقسیم کردی گئیں،ذرائع نے بتایاکہ کابینہ اجلاس میں وفاقی وزراء انجینئرامیرمقام،راناتنویرحسین،راناثناء اللہ خان سمیت دیگروزراء نے یہ موقف اپنایاکہ 6فیصد اضافہ بہت کم ہے اسے 10فیصد کیاجاناچاہئے کیونکہ حالیہ چندبرسوں میں سرکاری ملازمین نے مہنگائی کا سامناکیا،وزیراعظم کی جامع اور اچھی پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت مستحکم ہوئی اورمہنگائی میں کمی واقع ہوئی ،وزراء نے کہاکہ وزیراعظم نے اپنی تقریرمیں کہاہے کہ سرکاری ملازمین نے 400ارب روپے کا ٹیکس اداکیاہے،لہذا6فیصد اضافہ درست نہیں ہے،ذرائع کاکہناہے کہ اس پر وزیراعظم نے بھی وزیرخزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ میں ان وزراء کی تجویزسے اتفاق کرتاہوں ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصداضافہ کیاجائے جس کی کابینہ نے منظوری دے دی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین اجلاس میں
پڑھیں:
وفاقی اداروں میں ماہرین کی تعیناتی ترجیح، میرٹ اور شفافیت پر سمجھوتا نہیں ہوگا، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی وزارتوں اور محکموں میں تکنیکی ماہرین کی تعیناتی اور بیرونی سرمایہ کاری کے لیے حکمت عملی سے متعلق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی پیشرفت کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیراعظم نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور معیشت کی ڈیجیٹائزیشن، اداروں کی رائٹ سائزنگ اور تکنیکی ماہرین کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر یقینی بنانا حکومت کا ہدف ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ ماہرین کی تعیناتی کے عمل میں میرٹ اور شفافیت پر کسی قسم کا سمجھوتا ہرگز قابلِ قبول نہیں ہوگا۔ اجلاس کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ اب تک 15 تکنیکی اسامیوں پر تعیناتیاں مکمل ہو چکی ہیں جب کہ مزید 47 اسامیوں پر بھی ماہرین کی بھرتی کا عمل جاری ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 7 اہم وزارتوں اور محکموں میں چیف ایگزیکٹیو افسران، چیف فنانس افسران اور مینجنگ ڈائریکٹرز کی تعیناتی کے لیے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن میں تعیناتیوں کے لیے انٹرویوز کے ابتدائی مراحل مکمل کر لیے گئے ہیں۔
سرمایہ کاری حکمت عملی کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی وزارتوں نے فوکل ٹیمز نامزد کر دی ہیں جب کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق شعبہ جاتی لائحہ عمل تیار کیا جا چکا ہے۔ مزید شعبہ جات جیسے غذائی تحفظ، بحری امور، معدنیات، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی کے فریم ورک پر کام آخری مراحل میں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے ساتھ سرمایہ کاری کے ممکنہ منصوبوں کے لیے 18 مختلف معاشی شعبہ جات کی پچ بکس تیار کر لی گئی ہیں تاکہ ان ممالک کے ساتھ شراکت داری کے مواقع کو عملی شکل دی جا سکے۔
اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔