ڈونلڈ ٹرمپ کا لاس اینجلس میں بغاوت کے قانون کا استعمال کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں ہونے والی حالیہ فسادات کے تناظر میں انسرکشن ایکٹ کے استعمال کا عندیہ دیا ہے۔ ایک ویڈیو میں، ٹرمپ نے کہا کہ اگر بغاوت کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو وہ اس قانون کو نافذ کریں گے۔
ویڈیو میں ٹرمپ نے لاس اینجلس میں ہونے والے فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو راتوں میں صورتحال انتہائی تشویشناک رہی ہے، جہاں لوگ بڑے بھاری ہتھوڑوں اور کنکریٹ کے ٹکڑوں کا استعمال کرتے ہوئے پولیس اور فوجیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ فسادات ادا کیے گئے شرارت کرنے والوں کی کارستانی ہیں، جو شہر کو جلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے زور دیا کہ اگر وفاقی حکومت مداخلت نہ کرتی تو لاس اینجلس مکمل طور پر تباہ ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ فسادات میں شریک افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری ہے۔
اس بیان کے بعد، پاکستانی سوشل میڈیا پر بحث شروع ہو گئی ہے، جہاں کچھ صارفین نے 9 مئی 2023 کے فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھی اسی طرح کے سخت اقدامات اٹھائے۔ ایک صارف نے لکھا، “حافظ صاحب اور شہبازشریف اس ویڈیو سے سبق سیکھیں اور 9 مئی کے مجرموں کو سزا دیں۔”
یہ بیان امریکی حکومت کی اندرونی سلامتی کے حوالے سے پالیسیوں پر ایک اور تنقیدی جائزہ کا باعث بن رہا ہے، جبکہ پاکستان میں بھی اس کا سیاسی اور سماجی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: لاس اینجلس
پڑھیں:
ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
واشنگٹن: امریکی شہریوں نے اعتراف کر لیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ بوڑھے ہو چکے اور وہ اب صدارت کے اہل نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر کے حوالے سے امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی۔ 88 فیصد ڈیموکریٹس، 68 فیصد آزاد اکثریت اور 39 فیصد ریپبلکن نے امریکی صدر کو نااہل قرار دے دیا جبکہ ریپبلکن کے 59 فیصد نے ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیت پر حمایت کی۔
79 سالہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عمر نے سیاست میں نئی بحث چھیڑ دی۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اس عمر میں صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے اہل نہیں ہیں۔
اسوقت ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن کا موازنہ ایک دوسرے کی عمر سے کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جوبائیڈن بھی 81 برس کے ہو چکے ہیں۔ اور اس عمر میں دماغی صحت، جسمانی توانائی اور فیصلہ سازی کی قوت جیسے سوالات اٹھنا فطری ہیں۔
حالیہ سروے میں کہا گیا کہ ووٹر کا اس بات پر زور ہے کہ صدارت جیسے حساس عہدے کے لیے عمر کی حد پر نظرثانی ہونی چاہیے۔ جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے رویئے، گفتگو اور جذبے کو دیکھ کر کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ اب بھی اس عہدے کے اہل ہیں۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عمر ضرور زیادہ ہو گئی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی سیاست ابھی ختم نہیں ہوئی۔ اور وہ اب بھی ریپبلکن پارٹی میں اثرورسوخ رکھتے ہیں۔ اور ان کے چاہنے والے انہیں دوبارہ بھی صدارت کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں۔