Daily Pakistan:
2025-09-18@15:51:17 GMT

بجٹ 26-2025: حکومت کا کم سے کم اجرت نہ بڑھانے کا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

بجٹ 26-2025: حکومت کا کم سے کم اجرت نہ بڑھانے کا فیصلہ

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی حکومت نے کم سے کم اجرت نہ بڑھانے کا فیصلہ کر لیا۔

 نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے کم سے کم اجرت نہ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، کم سے کم اجرت کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جائے گا، کم از کم تنخواہ کو مہنگائی کی شرح سے دیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جو چیز کبھی ریورس نہیں ہوتی تھی اس کو ریورس میں ڈال دیا ہے، کئی تجاویز ایسی ہیں جن پر کام ہورہا ہے، میں نے پچھلے 10 سے 11 سال میں کوئی اوپر جاتی چیز نیچے آتی نہیں دیکھی۔

حکومت سندھ بجٹ میں الیکٹرک ٹیکسیز اور سکوٹرز کیلئے فنڈز مختص کریگی:شرجیل میمن

وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ٹیرف پر بڑی تفصیل سے بات کی ہے، بات کی تھی کہ اصلاحات کیوں کرنے جارہے ہیں، بار بار یہ بات ہوتی ہے کہ اسٹرکچرل ریفارمز کیوں نہیں ہورہیں، زراعت اورلائیو سٹاک سے متعلق پالیسی ہونی چاہیے، چھوٹے کسانوں کی فنانسنگ کو بڑھانا ہے، صوبوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا ہے کہ ہم جو بھی چیز کررہے ہیں وہ قرضہ لے کر کر رہے ہیں، پھر آپ میرے سے سوال پوچھیں گے کہ قرضے بڑھ رہے ہیں، تنخواہ کو مہنگائی سے لنک کر کے چلنا ہے، ملک میں کچھ اخراجات بڑھائے ہیں اس کی ضرورت ہے، ہماری ذمہ داری ہے کہ وفاقی اخراجات کو کم کریں، اس بار وفاقی حکومت کے اخراجات 2فیصد سےکم بڑھے ہیں۔

اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، ڈرون حملہ، امداد کے متلاشی 25 فلسطینیوں سمیت 29 شہید

یاد رہے کہ ملک میں اس وقت کم سے کم اجرت 37000 روپے ہے جو گزشتہ بجٹ میں مقرر کی گئی تھی۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کہا ہے کہ

پڑھیں:

مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟

دنیا کے بیشتر ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے حالانکہ وہ مساوی کام کر رہی ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں خواتین کھلاڑیوں کو امتیازی سلوک کا سامنا، اقوام متحدہ نے کیا حل بتایا؟

اقوام متحدہ کے ادارے یو این ویمن نے ’مساوی اجرت کے عالمی دن‘ کے موقعے پر حکومتوں، آجروں اور محنت کش تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاشی ناانصافی کے خاتمے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اوسطاً خواتین کو دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں 20 فیصد کم تنخواہ دی جاتی ہے جب کہ اقلیتی نسلی گروہوں، معذور خواتین اور مہاجر خواتین کے ساتھ یہ فرق اس سے بھی کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیے: مخصوص ایام میں خواتین ایتھلیٹس کو درپیش چیلنجز: کھیل کے میدان میں ایک پوشیدہ آزمائش

اجرت یا تنخواہ کی یہ تفریق نہ صرف خواتین کی معاشی خودمختاری کو متاثر کرتی ہے بلکہ جامع اور پائیدار ترقی کے راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

یہ صرف صنفی فرق نہیں، انسانی حقوق کا مسئلہ ہے

یو این ویمن نے واضح کیا ہے کہ مساوی اجرت محض ایک سماجی یا معاشی مطالبہ نہیں بلکہ ایک بنیادی انسانی حق ہے جس کی توثیق آئی ایل او کنونشن 100 اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں کی گئی ہے۔

ادارے کا کہنا ہے کہ جب خواتین کو کم اجرت دی جاتی ہے تو یہ نہ صرف معاشی امتیاز ہے بلکہ انصاف، برابری اور باہمی تعاون کے اصولوں کی خلاف ورزی بھی ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا میں کتنی خواتین جنسی یا جسمانی تشدد کا شکار، المناک حقائق

30 سال قبل، حکومتوں نے بیجنگ پلیٹ فارم فار ایکشن میں مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور عملدرآمد کا وعدہ کیا تھا جسے بعد ازاں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں شامل کیا گیا۔

مگر اب جبکہ سنہ 2030 صرف 5 سال دور ہے یو این ویمن نے زور دیا ہے کہ رفتار بڑھائی جائے۔

حل کیا ہے؟ اقوام متحدہ کی سفارشات

یو این ویمن نے درج ذیل ٹھوس اقدامات کی تجویز دی ہے۔ ان اقدامات میں شامل ہے کہ حکومتیں مضبوط قوانین اور پالیسیاں متعارف کرائیں جو اجرت میں صنفی تفریق کو ختم کریں، آجر ادارے شفاف تنخواہی نظام اپنائیں اور صنفی مساوات پر مبنی آڈٹ کرائیں، محنت کش تنظیمیں اجتماعی سودے بازی اور سماجی مکالمے کو فروغ دیں اور تحقیقاتی ادارے اور نجی شعبہ ڈیٹا شفافیت اور احتساب میں کردار ادا کریں۔

یو این ویمن، عالمی ادارہ محنت اور او ای سی ڈی کے ساتھ مل کر ’مساوی اجرت اتحاد ‘ کی قیادت کر رہا ہے جو اس عالمی مسئلے کے حل کے لیے سرکاری و نجی سطح پر شراکت داری کو فروغ دیتا ہے۔

وقت آ گیا ہے کہ وعدے کو عمل میں بدلا جائے

یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ اجرت میں برابری کی مخالفت دراصل انصاف کے اصولوں پر حملہ ہے۔

ادارے نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام متعلقہ فریقین جراتمندانہ اقدامات کے ساتھ اس ناہمواری کو ختم کرنے کے لیے دوبارہ پرعزم ہوں تاکہ خواتین کو بھی وہی معاشی احترام ملے جو مردوں کو حاصل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خواتین سے امتیازی سلوک خواتین سے ناروا سلوک خواتین کی کم اجرت خواتین کے ساتھ غیر مساوی سلوک مرد عورت میں تفریق

متعلقہ مضامین

  • مساوی اجرت کی جدوجہد، کھیلوں میں خواتین اب بھی پیچھے
  • مساوی محنت پھر بھی عورت کو اجرت کم کیوں، دنیا بھر میں یہ فرق کتنا؟
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • ْپاکستان اورفلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
  • ایشیا کپ 2025: بنگلہ دیش کا افغانستان کے خلاف ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
  • سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے عالمی اداروں کو شامل کرنے کا فیصلہ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • چاروں صوبوں کی فلور ملز کا وفاقی حکومت سے بڑا مطالبہ
  • اسلام آباد میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر اب ایف آئی آر درج ہوگی، بڑا فیصلہ کرلیا گیا