چین اور برطانیہ اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار ہیں، چینی وزیرتجارت
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
بیجنگ :چین کےوزیر تجارت وانگ وین تھاؤ نے لندن میں برطانوی وزیر برائے بزنس اینڈ ٹریڈ رینالڈز سے ملاقات کی اور فریقین نے چین برطانیہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کو مزید گہرا کرنے پر کھل کر اور عملی تبادلہ خیال کیا۔ فریقین نے دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر مشترکہ طور پر عمل درآمد، چین برطانیہ مشترکہ اقتصادی اور تجارتی کمیشن کا 14 واں اجلاس جلد از جلد منعقد کرنے اور مختلف اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔بدھ کے روز وانگ وین تھاؤ نے کہا کہ چین اور برطانیہ اہم اقتصادی اور تجارتی شراکت دار ہیں اور انہیں مشاورت کے ذریعے اختلافات کو حل کرنےکے ساتھ پائیداری، ڈیجیٹل اور گرین ڈیولپمنٹ اور مالیات جیسے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی بھی ضرورت ہے۔ چین اپنے اعلیٰ سطحی کھلے پن کو مزید وسعت دے گا اور برطانوی کاروباری اداروں کو چین میں سرمایہ کاری کرنے کا خیرمقدم کرتا ہے۔ چین اور برطانیہ کو عالمی تجارتی تنظیم کی مرکزیت پر مبنی کثیر الجہتی تجارتی نظام کی مضبوطی سے حمایت کرنی چاہئے۔رینالڈز نے کہا کہ برطانیہ چین کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعاون اور چین کی بڑی مارکیٹ کو اہمیت دیتا ہے، دوطرفہ تجارت، خاص طور پر سروس ٹریڈ تعاون کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، اور برطانیہ میں سرمایہ کاری کے لئے چینی کاروباری اداروں کا خیرمقدم کرتا ہے۔ برطانیہ آزاد تجارت اور کھلی منڈیوں کو برقرار رکھنے، کثیر الجہتی فریم ورک کے تحت تعاون کو مضبوط بنانے اور مشترکہ طور پر کثیر الجہتی تجارتی نظام کے تحفظ کے لئے چین کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقتصادی اور تجارتی اور برطانیہ تعاون کو
پڑھیں:
221 برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کا وزیراعظم کو خط: ’’فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے!‘‘
لندن: برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے 221 اراکین پارلیمنٹ نے وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کو ایک مشترکہ خط لکھا ہے، جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا پرزور مطالبہ کیا گیا ہے۔
یہ خط اقوام متحدہ کی ایک اہم کانفرنس سے چند روز قبل 25 جولائی کو لکھا گیا، جو 28 اور 29 جولائی کو نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے جا رہی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ: "اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ صرف برطانیہ فلسطینی ریاست کے قیام کا فیصلہ نہیں کر سکتا، لیکن برطانیہ کی طرف سے باضابطہ تسلیم کیا جانا ایک تاریخی اور مؤثر قدم ہوگا۔"
پارلیمنٹیرینز نے اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کی بلفور ڈیکلریشن اور تاریخی مینڈیٹ کی روشنی میں یہ ایک اخلاقی ذمے داری ہے کہ وہ دو ریاستی حل کے اپنے وعدے کو پورا کرے۔
یہ بھی یاد دلایا گیا کہ اکتوبر 2014 میں برطانوی ایوان زیریں (ہاؤس آف کامنز) فلسطینی ریاست کے حق میں ایک قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر چکا ہے، اور اب وقت آ چکا ہے کہ اسے عملی شکل دی جائے۔
اس اقدام کے ساتھ ساتھ لندن میں ہزاروں افراد نے بھی غزہ پر اسرائیلی محاصرے اور غذائی قلت کے خلاف مظاہرہ کیا، جہاں شرکاء نے فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے اور انسانی حقوق کی بحالی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ حال ہی میں فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ ستمبر 2025 میں فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان اقوام متحدہ میں کریں گے۔