انگلینڈ میں مچھیرے نے اتفاقاً انتہائی نایاب سمندری مخلوق پکڑلی، وہ بھی دو بار
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
انگلینڈ میں ایک مچھیرے نے اتفاقاً انتہائی نایاب نیلا لوبسٹر پکڑا ہے اور وہ بھی ایک ہی رات میں دو بار۔
حال ہی میں انگلینڈ میں کوسٹ آف ڈینوو کے قریب کریس پکی نامی ایک مچھیرے نے اپنے جال میں ایک نایاب نیلا لوبسٹر پکڑا۔
لوبسٹر میں یہ رنگ ایک جینیاتی تغیر کے باعث ہوتا ہے جس کا امکان 20 لاکھ واقعات میں سے ایک بار ہوتا ہے۔
اس نایاب لوبسٹر کو مقامی ایکویریم میں محفوظ کروا دیا گیا کیوں کہ اس کو پھر سے خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔
تصاویر میں اس کی نیلی چمک اور غیر معمولی شکل نمایاں ہے۔ اس جینیاتی میکنزم کو کرومیٹوفورز کہا جاتا ہے جس میں نیلے رنگ کی پروٹین کی زیادتی ہوتی ہے۔
زیادہ تر رپورٹس میں اسے "blue lobster" کہا گیا، حالانکہ عام بول چال میں "کیکڑا" بھی بیان ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نایاب ڈی این اے کا حامل 6000 برس پرانا انسانی ڈھانچہ دریافت
ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے جنوبی امریکا کے ایک ملک کولمبیا سے قدیم ڈی این اے کا حامل 6000 برس پُرانا انسانی ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو انسانی تاریخ کو از سرِ نو لکھ سکتا ہے۔
قدیم آثار کے مقام چیکوا سے دریافت ہونے والی باقیات پر جو ڈی این اے پایا گیا ہے وہ آج کے خطے میں موجود مقامی آبادی سے نہیں ملتا۔
دریافت ہونے والے جینیاتی نشانات نے ایک مختلف اور معدوم نسل کا انکشاف کیا ہے۔ عین ممکن ہے یہ نسل جنوبی امریکا پہنچنے والے ابتدائی انسانوں سے آگے بڑھی ہو۔
یہ نسل جلد ہی آبائی انسانوں سے علیحدہ ہوگئی اور جینیاتی اعتبار سے ہزاروں برس تک تنہا رہی۔
محققین نے یہ نایاب جینیاتی ٹائم لائن بوگوٹا ایلٹیپلانو میں 6000 سے 500 برس قبل رہنے 21 افراد کے ڈی این اے کا تجزیہ کر کے ترتیب دی ہے۔
ہڈیوں اور دانتوں سے حاصل ہونے والے ڈی این اے نمونوں میں یہ بات سامنے آئی کہ چیکوا کے قدیم انسانوں میں اپنے آبا و اجداد کی جانب سے مختلف آثار آئے تھے۔ تاہم، آج کے جینیاتی ذخیرے میں یہ تمام آثار ناپید ہو چکے ہیں۔