بجٹ 26-2025، ’اب پاکستان میں رہنا زیادہ مشکل اور باہر جانا مزید مہنگا ہوگیا‘
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں آئندہ مالی سال 2025 سے 2026 کے لیے وفاقی حکومت نے 175 کھرب سے زائد کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا جس کے بعد صارفین سیخ پا ہیں کہ بجٹ کے بعد عام آدمی کو ٹیکس کا اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا اور اب پاکستان میں رہنا مزید مشکل ہو گیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین بھی اس حوالے سے مختلف تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ ماہر معاشیات شہباز رانا نے کہا کہ بجٹ پڑھ کر مجھے لگا کہ یہ بجٹ پاکستانیوں کے لیے نہیں ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر 35 فیصد ٹیکس کے علاوہ 10فیصد جرمانہ بھی ہے گھروں پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے۔
وقار خان نے صحافی آصف بشیر چوہدری کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں وزیراعظم ہاؤس کی گاڑیوں کے لیے 9 کروڑ، باغیچے کے لیے 4 کروڑ اور صرف وزیراعظم کی ڈسپنسری کے لیے ڈیڑھ کروڑ رکھا گیا ہے۔ انہوں نے شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے عطیہ دینے کے لیے بھی بجٹ میں 22 کروڑ رکھا گیا ہے وزیراعظم اگر کوئی عطیہ بھی دیں گے تو وہ عوام کے پیسوں سے دیں گے۔
ضیغم خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اتنی موثر ہے کہ اس کے کارندے پاکستان کے ہر شہر اور ہر قصبے میں ہر ریڑھی والے سے ہر روز پرائیویٹ ٹیکس وصول کرتے ہیں لیکن اتنی غیر موثر ہے کہ وہ سپر سٹور سے سال میں ایک بار ٹیکس نہیں لے سکتی۔
یار محمد خان بنیازی نے کہا کہ ریلیف صرف دکھاوے کے لیے دیا گیا ہے۔ یہ بجٹ غریب اور متوسط طبقے کے لیے مزید مشکلات لے کر آیا ہے، جبکہ ریلیف محض نمائشی ہے۔ مہنگائی بڑھے گی، عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ یہی غریب مکاؤ بجٹ کی اصل حقیقت ہے۔
سعید اللہ خان نے طنزاً لکھا کہ بجٹ میں عوام کی صحت کے لیے ’ھوالشا فی‘ تعلیم کےلئے ’رب زدنی علما‘ اور کھانے کیلئے ’واللہ خیر رازقین‘ کے وظیفے مقرر کیے گئے ہیں۔
سینیٹر مشتاق احمد خان نے لکھا کہ وفاقی بجٹ میں یہ فلاحی نہیں سیکوریٹی، عسکری بجٹ ہے، ایسے دستور کو صبحِ بے نور کوہم نہیں مانتے۔
اطہر کاظمی نے لکھا کہ سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد پیش کیا جانے والا یہ بجٹ کیا پارلیمنٹ عوامی امنگوں کے مطابق تبدیل کر سکتی ہے؟ یا پھر پارلیمنٹ کے اجلاس کا کروڑوں روپے خرچہ ہی عوام کے حصے میں آئے گا۔ جس پارلیمنٹ کے اسپیکر کی تنخواہ 2 لاکھ سے13 لاکھ کر دی گئی، وہاں عوام سے قربانی مانگی جا رہی ہے۔
ایک ایکس صارف نے لکھا کہ اس بجٹ کے بعد پاکستان کے اندر رہنا مشکل ہو گیا ہے اور پاکستان سے باہر جانا حکومت نے مہنگا کر دیا ہے۔
مزیدپڑھیں:پنجاب کا بجٹ: نیا ٹیکس نہ لگانے کی تجویز، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: لکھا کہ کے لیے کہ بجٹ گیا ہے کے بعد
پڑھیں:
پٹرول 2.43، ڈیزل 3.02، مٹی کا تیل 3.43 روپے لٹر مہنگا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ +نمائندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے) حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ پٹرول کی قیمت میں دو روپے 43 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں تین روپے 02 پیسے لٹر اضافہ ہو گیا۔ اضافے کے بعد پٹرول 265 روپے 45 پیسے اور ڈیزل 278 روپے 44 پیسے لٹر ہو گیا ہے۔ نئی قیمتوں کا اطلاق ہو گیا۔ ادھر اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں پانچ روپے 89 پیسے فی کلو کمی کر دی۔ گیارہ اعشاریہ 8 کلو کا گھریلو سلنڈر 69 روپے 44 پیسے مزید سستا ہوگیا۔ ایل پی جی کے گیارہ اعشاریہ 8 کلو سلنڈر کی نئی قیمت دو ہزار 378 روپے 89 پیسے ہوگئی ہے۔ ایل پی جی کی قیمت میں پانچ روپے 89 پیسے کمی سے نئی فی کلو قیمت 201روپے 60 پیسے مقرر کی گئی ہے۔مٹی کا تیل تین روپے 34 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل ایک روپیہ 22 پیسے مہنگا ہو گیا۔ مٹی کے تیل کی نئی قیمت 185 روپے 05 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 163 روپے 98 پیسے لٹر مقرر کی گئی ہے۔