انڈر 15 بچے: سوشل میڈیا کا استعمال ممنوع، ماکروں کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اپنے ملک کے ایک اسکول میں چاقو سے حملے کے تازہ ترین واقعے کے پس منظر میں ایک فرانسیسی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ یورپی یونین پر زور دے رہے ہیں کہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی لگائی جانا چاہیے اور اس سلسلے میں یورپی ضوابط جلد تیار کیے جانا چاہییں۔
صدر ماکروں نےفرانس ٹو نامی پبلک براڈکاسٹر کے ساتھ انٹریو میں یہ بیانفرانس کے شہر نوژوں کے ایک مڈل اسکول میں چاقو سے کیے جانے والے ایک مہلک حملے کے چند گھنٹے بعد دیا۔
چاقو سے مہلک حملہمنگل 10 جون کو مشرقی فرانس کے شہر نوژوں کے ایک مڈل اسکول میں ایک 14 سالہ طالب علم نے ایک 31 سالہ خاتون ٹیچنگ اسسٹنٹ کو چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا تھا۔
(جاری ہے)
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ ٹیچنگ اسسٹنٹ اسکول کے گیٹ پر طلبہ کے بیگز میں ہتھیاروں کی ممکنہ موجودگی کی چیکنگ کر رہی تھیں۔پولیس نے اس واقعے کے بعد نابالغ ملزم طالب علم سے پوچھ گچھ کی۔ فرانسیسی وزیر اعظم فرانسوا بائرو نے بعد ازاں ملکی پارلیمان میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ یہ فرانس میں اپنی نوعیت کا کوئی اکلوتا واقعہ نہیں تھا۔
صدر ماکروں کا واضح موقففرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا کہ نوجوانوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے رجحان کے ذمہ دار عناصر میں سے ایک سوشل میڈیا بھی ہے۔ ماکروں نے اپنے انٹرویو میں یورپی پارلیمان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ 15 سال سے کم عمر کے بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر پابندی عائد کرے اور اس سلسلے میں ضروری یورپی ضوابط جلد تیار کیے جائیں۔
صدر ماکروں کا کہنا تھا، ''اگر ایسا نہ ہوا، تو ہم فرانس میں ایسا کرنا شروع کر دیں گے۔ اس لیے کہ ہم اس بارے میں اب مزید انتظار نہیں کر سکتے۔‘‘
اپنے اس انٹرویو کے بعد صدر ماکروں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس طرح کے ممکنہ ضابطوں کو ماہرین کی حمایت بھی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم اپنے صارفین کے عمروں کا اندازہ لگا سکتے اور ان کی تصدیق کر سکتے ہیں، تو انہیں ایسا کرنا بھی چاہیے۔
کم عمر بچوں کی طرف سے سوشل میڈیا کا استعمالفرانس کے صدر 15 برس سے کم عمر کے بچوں اور نوجوانوں کی طرف سے سوشل میڈیا کے استعمال کی ممانعت کی تجویز ایک ایسے وقت پر دے رہے ہیں، جب دنیا بھر میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندیاں لگا دینے کی خاطر اقدامات کی ایک پوری لہر نظر آ رہی ہے۔
آسٹریلیا نے گزشتہ سال 16 سال سے کم عمر کے نوجوانوں کے سوشل میڈیا استعمال کرنے پر پابندی کی منظوری دے دی تھی۔
یہ اقدام دنیا بھر کے لیے ایک مستند حوالہ بن گیا تھا، کیونکہ ہائی ٹیک سوشل میڈیا انڈسٹری سے متعلق ایسے سخت ضوابط بنانا اور ان کا نفاذ بہت مشکل سمجھے جاتے ہیں۔اگرچہ زیادہ تر سوشل میڈیا پلیٹ فارم 13 سال سے کم عمر کے بچوں کو اپنے صارف بننے کی اجازت نہیں دیتے تاہم آسٹریلیا کے آن لائن سیفٹی ریگولیٹرز نے اندازہ لگا لیا تھا کہ کم عمر نوجوان اور بچے اس نوعیت کی پابندیوں کو رکاوٹوں کو باآسانی عبور کر لیتے ہیں۔
روئٹرز کے ساتھ
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی طرف سے سوشل میڈیا سے کم عمر کے بچوں سال سے کم عمر کے سوشل میڈیا پلیٹ صدر ماکروں ماکروں نے چاقو سے
پڑھیں:
امریکی خاتون نے سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد جھنگ پہنچ کر نوجوان سے شادی کرلی
جھنگ (نیوز ڈیسک)سوشل میڈیا پر دوستی کے بعد امریکی خاتون نے جھنگ پہنچ کر نوجوان سے شادی کرلی۔
نجی ٹی وی کے مطابق ساؤتھ کیرولینا کی رہائشی 27 سالہ امریکی خاتون کیرنشا میڈسائن گریس کی جھنگ کے رہائشی 29 سالہ نعیم الحسن سے 2 سال قبل سوشل میڈیا کے ذریعے دوستی ہوئی تھی۔
امریکی خاتون نے اسلام قبول کرکے اپنا اسلامی نام کنیز عائشہ رکھ لیا اور نکاح کرکے مقامی عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔
نعیم الحسن اور کیرنشا کی دوستی کا آغاز 2 سال قبل سوشل میڈیا پر ہوا جو رفتہ رفتہ گہری ہوتی گئی، مستقل رابطے کے بعد کیرنشا پاکستان پہنچیں اور جھنگ میں جامعہ عربیہ دارالہدیٰ میں اسلام قبول کیا۔
نکاح کی تقریب ایڈووکیٹ عامر شہزاد کے چیمبر میں منعقد ہوئی جس میں رانا عامر، کنیز عائشہ اور دیگر نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران امریکی خاتون نے خوشی کا اظہار کیا اور بتایا کہ وہ اسلام اور نعیم الحسن کی محبت سے متاثر ہو کر پاکستان آئی ہیں۔
واضح رہے کہ شادی سے قبل کنیز امریکا میں شادی شدہ تھیں اور ان کے تین بچے بھی ہیں، انہوں نے نعیم الحسن سے تعلق قائم کرنے سے قبل اپنے سابق شوہر سے طلاق لے لی تھی۔
مزیدپڑھیں:لاس اینجلس: مظاہرین ’جانور‘ ہیں، ٹرمپ، ’وفاقی اقدامات غیر آئینی ہیں‘، گورنر کیلیفورنیا