کراچی: ڈاکوؤں کی فائرنگ سے کے الیکٹرک کے ملازم سمیت دو افراد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے کے الیکٹرک کے ملازم سمیت دو افراد زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق نیو کراچی سیکٹر فائیو ای مغل پان والی گلی میں فائرنگ سے ایک شخص شدید زخمی ہوگیا جسے تشویش ناک حالت میں عباسی شہید اسپتال لیجایا گیا جہاں اس کی شناخت 42 سالہ آصف ولد معیز کے نام سے کی گئی۔
اس حوالے سے ایس ایچ او بلال کالونی ناصر خان نے بتایا کہ واقعہ لوٹ مار کے بعد فرار ہونے والے ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آیا ہے جس کی زد میں آکر آصف پیٹ پر گولی لگنے سے زخمی ہوا جسے بعدازاں عباسی شہید اسپتال سے لیاقت نیشنل اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ مضروب کے الیکٹرک کا ملازم بتایا جاتا ہے۔
تاہم، پولیس واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔
دریں اثنا شاہ لطیف ٹاؤن کے علاقے سورتی کمپنی پل کے قریب فائرنگ سے 20 سالہ امان اللہ زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے جناح اسپتال لیجایا گیا۔
شاہ لطیف ٹاؤن پولیس کے مطابق واقعہ ڈکیتی کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پیش آیا ہے جبکہ نوجوان کو ٹانگ پر گولی لگی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈاکوو ں کی فائرنگ سے
پڑھیں:
آسٹریا:ہائی اسکول میں فائرنگ سے طالب علم اور اساتذہ سمیت 9 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آسٹریا: ہائی اسکول میں فائرنگ سے اساتذہ اور طالب علموں سمیت 9 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق آسٹریا کے جنوبی علاقے کے شہر گریز میں واقع ایک ہائی اسکول میں ایک نامعلوم شخص نے فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔
حکام کے مطابق اس سانحے میں 9 افراد کی موت ہو گئی، جن میں اسکول کے اساتذہ اور طلبہ شامل ہیں، جبکہ متعدد دیگر شدید زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
پولیس کے ابتدائی تفتیشی رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ حملہ آور خود اسی اسکول کا ایک طالب علم تھا، جس نے گولیاں چلانے کے بعد موقع پر ہی خودکشی کر لی۔
واقعے کی اطلاعات ملتے ہی پولیس اور ایمرجنسی دستے موقع پر پہنچ گئے اور اسکول کا احاطہ محفوظ بنا دیا گیا۔ اب علاقے میں معمولات بحال ہو چکے ہیں، تاہم تفتیش جاری ہے۔
یہ المناک واقعہ ایک بار پھر اسکولوں میں سلامتی کے اقدامات پر سوالیہ نشان کھڑا کر گیا ہے۔