ریلوے کے میکنیکل ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ، افسران کی سرزنش
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
لاہور:
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے پاکستان ریلوے کے افسران کو کوچز کی حالت بہتر کیے بغیر عید کی طویل چھٹیاں گزارنے پر سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ کوچز میں اے سی یونٹس لگانے کے بجائے آپ لوگ چھٹے پر تھے۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی زیر صدارت اجلاس ہوا جہاں مکینیکل انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
وزیرریلوے نے کہا کہ جرمن کوچز میں لگانے کے لیے اے سی کے 12 یونٹس آئے ہوئے تھے، جنہیں کوچز میں لگانے کے بجائے آپ لوگ چھٹی پر تھے۔
افسران سے انہوں نے کہا کہ کوچز کی حالت دیکھیں، آپ نے عید کی چھٹیاں کیسے منا لیں، مسافروں کو ہر صورت بہتر سفر کروانا ہو گا، چاہے آپ کو راتوں کو جاگنا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹرینوں کے اے سی بند ہوتے رہے تو آپ کے دفاتر میں نہیں چلیں گے، افسران موقع پر جا کر کوچز کی فٹنس چیک کریں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ فیلڈ میں موقع پر جا کر انسپکشن نہ کرنے والے افسران کو ٹرانسفر کیا جائے گا، ورک شاپ اپنی کارکردگی بہتر بنائے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 69 لوکوموٹیوز اسکریپ میں بیچنے نہیں دوں گا اور انہیں قابل استعمال بنایا جائے گا۔
انہوں نے 31 دسمبر تک 820 فریٹ ویگنز کی فراہمی کا ٹاسک دے دیا اور کہا کہ کل آمدن کا 70 فیصد مال گاڑیوں سے حاصل کریں گے۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے بعد میں ٹرینوں کی ڈائننگ کاروں کے منتظمین سے ملاقات کی اور کہا کہ کھانے کی صفائی اور معیار پر کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسافروں کو مناسب دام میں گھر جیسا کھانا ملنا چاہیے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان وفاقی وزیر
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا تمام شوگر ملز کے سٹاکس کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)وفاقی حکومت نے تمام شوگر ملز کے سٹاکس کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا جبکہ وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے مل مالکان کو جائز مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرا تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت چینی کی قیمتوں میں استحکام اور وافر فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے، معاہدوں کی خلاف ورزی یا لاپرواہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے جاری اعلامئے میں بتایا گیا کہ پیر کو وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور چاروں صوبوں کے اہم سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شوگر سپلائی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔(جاری ہے)
اجلاس میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ کئی شوگر ملز طے شدہ معاہدے کے تحت چینی کی فراہمی اور اسٹاک کے اجرا پر عمل نہیں کر رہیں، متعدد یقین دہانیوں کے باوجود چینی کی بروقت ترسیل اور دستیابی میں رکاوٹیں برقرار ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ اب حکومت تمام شوگر ملز کے اسٹاکس کی کڑی نگرانی کرے گی، اس مقصد کے لیے ہر شوگر مل پر سرکاری افسران تعینات کیے جائیں گے تاکہ چینی کے اسٹاک کی صورتحال کو مانیٹر کیا جا سکے اور چینی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بھی شوگر مل مالکان کو درپیش مسائل اور خدشات کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے یقین دہانی کروائی کہ حکومت ان کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی، اس سلسلے میں شکایتی کمیٹی کے قیام کی ہدایت جاری کی گئی، جب کہ واٹس ایپ گروپ بھی تشکیل دیا جائے گا تاکہ روزانہ کی بنیاد پر حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان موثر رابطہ قائم رہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ حکومت چینی کی قیمتوں میں استحکام اور وافر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے، معاہدوں کی خلاف ورزی یا لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، ہم صنعت کے ساتھ مل کر جائز مسائل کو بھی حل کریں گے۔وزارت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چینی کے اسٹاکس کی شفاف مانیٹرنگ، قیمتوں کے استحکام، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی رابطے کے ذریعے صارفین اور پیدا کنندگان، دونوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔