(ہندؤ امریکن فاؤنڈیشن) عالمی سطح پر بھارتی مذموم عزائم کے نیٹ ورک کا حصہ نکلی
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
بھارتیہ جنتا پارٹی کے مفادات کو فروغ دیا جارہا ہے ، مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی سرگرمیاں بڑھا دیں
امریکا کے فریمانٹ گردوارے نے امریکی محکمہ انصاف سے اس ادارے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ، غیر ملکی رپورٹ
امریکا میں بھارتی خفیہ نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ ہندو امریکن فائونڈیشن مودی سرکار کے آلہ کار کے طور پر کام کررہی ہے۔مودی سرکار 2014 سے عالمی سطح پر ریاستی دہشتگردی کا جال بنتی آ رہی ہے، جو اب عالمی سطح پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ امریکا کے فریمانٹ گردوارے نے ہندو امریکن فانڈیشن کو مودی سرکار کا غیر ملکی ایجنٹ قرار دے دیا۔برطانوی اخبار کے مطابق فریمانٹ گردوارے نے امریکی محکمہ انصاف سے ہندو امریکن فانڈیشن کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ گردوارے کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہندو امریکن فانڈیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے مفادات کو امریکا میں فروغ دے رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندو امریکن فانڈیشن نے مودی سرکار کی بی جے پی پارٹی کے مقف کی مسلسل حمایت کی ہے۔ فریمانٹ گردوارے نے مطالبہ کیا ہے کہ ہندو امریکن فانڈیشن کو غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر رجسٹر کیا جائے۔ گردوارے کا دعوی ہے کہ ہندو امریکن فائونڈیشن نے بھارتی حکام کو اپنے پروگرامز میں پلیٹ فارم فراہم کیا۔مودی سرکار پہلے ہی سکھ کارکنان کے خلاف کینیڈا اور امریکا میں کارروائیوں کے الزامات کی زد میں ہے۔دوسری جانب ہندو امریکن فائونڈیشن نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فریمانٹ گردوارے پر ہی الزام عائد کیا کہ یہ مہم خالصتان تحریک کے حامیوں کی جانب سے چلائی جا رہی ہے۔ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کرنے کے بعد بھارتی حکومت پر بیرون ملک سکھوں کے خلاف اقدامات کھل کر واضح ہو گئے ہیں۔ امریکا نے بھی واضح کیا تھا کہ کہ بھارتی ایجنٹ نے امریکی شہری اور سکھ کارکن گرپتونت سنگھ پنو کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ہندو امریکن فانڈیشن نے مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سیاسی سرگرمیاں بڑھا دی ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ہندو امریکن فانڈیشن فریمانٹ گردوارے نے ہے کہ ہندو امریکن مودی سرکار
پڑھیں:
مودی کی ناکام پالیسیوں نے بھارتی معیشت کو ڈبو دیا؛ آٹو انڈسٹری بحران کا شکار
بھارت میں مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں ملکی معیشت ڈوبنے کے دہانے پر آ چکی ہے جب کہ دیگر صنعتوں کی طرح آٹو انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہے۔
مودی کی ناقص پالیسیوں سے بھارت کی گرتی معیشت کے سبب نئی گاڑیوں کی فروخت میں بڑی کمی ریکارڈ ہوئی ہے اور بھارت میں نئی گاڑیوں کی فروخت میں شدید کمی نے تیزی سے ترقی کرتی بھارتی معیشت کے دعووں کا پول کھول کر رکھ دیا ہے۔
بھارت میں کار ڈیلرشپس پر ہزاروں کروڑ مالیت کی گاڑیاں کھڑی ہیں جو کئی مہینوں سے خریداروں کی منتظر ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ صورت حال نہ صرف تشویشناک ہے بلکہ بھارت کی موجودہ معاشی حکمت عملی پر بھی سوالیہ نشان لگا رہی ہے۔
کار ساز کمپنیاں مسلسل گاڑیاں مارکیٹ میں دھکیل رہی ہیں حالانکہ عوامی خریداری کا رجحان گزشتہ ایک سال سے بہت کم ہے۔ ڈیلرز پر ورکنگ کیپٹل کا دباؤ بڑھ چکا ہے اور کئی کاروباروں کے لیے روزمرہ کی مالی ذمہ داریاں پوری کرنا بھی مشکل ہو چکا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق فیکٹریوں سے گاڑیاں نکل تو رہی ہیں لیکن شو رومز میں ہی کھڑی رہ جاتی ہیں جو بھارت کی اصل معاشی صورت حال کو بے نقاب کرتی ہیں۔
دوسری جانب مودی سرکار کے ترقی کے دعوے زمینی حقائق سے مختلف ہیں۔ بھارتی صحافی شیو ارور خبردار کر چکے ہیں کہ یہ غلط اور خطرناک ہو رہا ہے،ریکارڈ ₹52,000 کروڑ کی ان وکرو گاڑیوں کا انبار ملک کی سست معیشت کا آئینہ دار ہے۔ اس بحران نے بھارتی مڈل کلاس کی مشکلات کو بھی عیاں کر دیا ہے۔
مہنگائی، بلند سود کی شرح اور روزگار کے غیر یقینی حالات کے سبب مڈل کلاس بڑی خریداریوں سے پیچھے ہٹ چکی ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی بڑھتی قیمتیں اور گاڑیوں پر بھاری جی ایس ٹی نے عام بھارتی کی قوتِ خرید کو مفلوج کر دیا ہے۔
اُدھر نئی نسل کا رجحان اب گاڑی خریدنے کے بجائے رائڈ شیئرنگ سروسز کی طرف بڑھ چکا ہے، جو بدلتی سماجی و معاشی سوچ کی علامت ہے۔ مودی حکومت کی ’’میڈ ان انڈیا‘‘ پالیسی شدید مشکلات کا شکار ہے اور پیداواری سطح پر ترقی کا جو ڈھنڈورا پیٹا گیا، وہ مارکیٹ میں کھپت نہ ہونے کے سبب کھوکھلا ثابت ہو رہا ہے۔
بھارت کے بڑے شہروں میں ٹریفک اور پارکنگ کے مسائل نے بھی گاڑی خریدنے کے رحجان کو کم کر دیا ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی کے عبوری مرحلے نے صارفین کو مزید الجھن میں ڈال دیا ہے۔ بھارتی کار انڈسٹری کا بحران صرف ڈیلرز یا کمپنیوں تک محدود نہیں بلکہ لاکھوں مزدوروں، سپلائی چین ورکروں اور چھوٹے کاروباریوں بھی متاثر ہو رہے ہیں ۔ یہ ساری صورتحال بھارت کے لیے ایک بڑے معاشی اور پالیسی بحران کا پیش خیمہ ہے۔