وسیم اکرم کا اپنے مجسمے پر ردعمل سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
سابق کپتان وسیم اکرم کا حیدر آباد کے نیاز اسٹیڈیم میں لگے اپنے مجسمے سے ردعمل سامنے آگیا۔
سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر وسیم اکرم نے اپنے مجسمے کیساتھ ایک چیتے کے مجسمے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یقیناً میرا مجسمہ اس چیتے سے تو بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیاز اسٹیڈیم حیدر آباد میں لگائے گئے میرے مجسمے کے حوالے سے بہت باتیں ہورہی ہیں، میرے خیال میں آئیڈیا کی زیادہ اہمیت ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: وسیم اکرم کا مجسمہ دیکھ کر میمز کا طوفان اُمڈ آیا
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ مجسمہ بنانے والے کو کریڈٹ دینا چاہیے، اس کوشش پر اور جو اس میں شامل رہا، انہیں میری طرف سے فُل مارکس۔
واضح رہے کہ سوئنگ کے سلطان کہلائے جانے والے پاکستان کے لیجنڈری فاسٹ بولر وسیم اکرم کا مجسمہ حال ہی اسٹیڈیم کے باہر نصب کیا گیا تھا تاہم شائقین نے فاسٹ بولر کے مجسمے پر اعلیٰ حکام کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: کیا رونالڈو کے گھر نئے مہمان کی آمد متوقع ہے؟ گرل فرینڈ کی ویڈیو وائرل
مجسمے میں بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز کو انکے ٹریڈ مارک بالنگ کے انداز میں دکھایا گیا تھا، جس میں وہ پاکستان کی 1999 ورلڈکپ میں استعمال ہوئی جرسی پہنی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: "میری ناکامی پر لوگوں نے آٹو رکشہ ڈرائیور کا بیٹا کہہ کر پُکارا"
1984 سے 2003 تک پاکستان کی نمائندگی کرنے والے وسیم نے ٹیسٹ فارمیٹ میں سب سے زیادہ 414 اور ون ڈے فارمیٹ میں 502 وکٹیں حاصل کی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وسیم اکرم کا
پڑھیں:
پاکستان سے متعلق بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا سامنے آگیا
—فائل فوٹوپاکستان سے متعلق بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹا پروپیگنڈا سامنے آگیا۔
بھارتی چینل نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی پاسپورٹ سے ’اسرائیل کے لیے ناقابل استعمال‘ کی شق ختم کر دی گئی۔
اس حوالے سے وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ میں ’اسرائیل کے لیے ناقابل استعمال‘ کی شق بدستور برقرار ہے، پاکستانی پاسپورٹ میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
دوسری جانب ڈی جی پاسپورٹس کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ پر اب بھی درج ہے کہ یہ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک کے لیےقابل استعمال ہے۔
وزارت اطلاعات کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستان کا اسرائیل سے متعلق مؤقف بالکل واضح اور دو ٹوک ہے، پاکستان نے نہ کبھی اسرائیل کو تسلیم کیا نہ ہی کسی قسم کا فوجی تعاون زیرِ غور ہے۔