بچے قوم کا مستقبل، اُنہیں جبری مشقت سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 جون2025ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ بچے قوم کا مستقبل ہیں اُنہیں جبری مشقت سے بچانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،بچوں سے مشقت سنگین سماجی مسئلہ اور جرم ہے،چائلڈ لیبر بچوں کے محفوظ اور روشن مستقبل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عالمی چائلڈ لیبر ڈے کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا ۔
انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان بچوں کے تحفظ اور اُن کے بہتر معیارِ زندگی کی ضمانت دیتا ہے، ہر بچہ تعلیم، تحفظ، کھیل اور صحت مند نشوونما کا حق رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں کو محفوظ اور مشقت سے پاک ماحول فراہم کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،پارلیمان بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پُرعزم ہے اور اس نے بچوں کے حقوق کے تحفظ اور انہیں مشقت سے بچانے کے لیے مؤثر قانون سازی کی ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قومی اسمبلی میں "پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس" کا قیام عمل میں لیا گیا ہے جو ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ سپیکر نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے میڈیا ،سول سوسائٹی اور عوام کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ،ملک میں سکول سے باہر بچوں کو سکولوں میں لانے کے لیے پارلیمانی کاکس برائے چائلڈ رائٹس نے خصوصی رپورٹ مرتب کی ہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے حقوق کے تحفظ نے کہا کے لیے
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کیلئے قرارداد وفاق کو ارسال
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کے لیے قرارداد وفاق کو ارسال کر دی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں نیا باب شامل کیا جائے اور انتخابات لازمی قرار دیئے جائیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ہوئی قرارداد سیکرٹری قومی اسمبلی اور سیکرٹری سینٹ کو ارسال کی گئی، قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے متفقہ طور پر پیش کی تھی، صوبائی ایوان نے آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی تجویز دے دی۔
ویڈیو: لاہور میں شہری کے گھر میں گھس کر اغوا کرنے والا تھانہ اسلام پورہ کا حاضر سروس سب انسپکٹر نکلا اور میڈم سی ایم کہتی ہیں "پنجاب میں کرائم زیرو ہے"
قرار داد کے متن کے مطابق آئین میں ایک نیا باب مقامی حکومتوں کے نام سے شامل کیا جائے، مقامی حکومتوں کی مدت اور ذمہ داریوں کی آئینی وضاحت کی سفارش کی گئی، مقامی حکومتوں کے انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط تجویز کی گئی۔
متن کے مطابق منتخب نمائندوں کو 21 دن میں اجلاس منعقد کرنے کا پابند کیا جائے، اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف دو سال چل سکے، با اختیار، با وسائل بلدیاتی نظام کا قیام ناگزیر ہے، بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری ضروری ہے۔
قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی، سپریم کورٹ نے مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دیا، پاکستان میں بلدیاتی نظام کا تسلسل نہیں ہے، بلدیاتی قوانین میں بار بار تبدیلیاں اداروں کی کمزوری کا سبب ہیں۔
وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد
متن میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں، چارٹر سی پی اے نے بھی مقامی حکومتوں کو با اختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، الیکشن کمیشن نے دسمبر 2022 میں آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی سفارش کی۔