اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، امریکا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل ایران پر کسی بھی وقت حملہ کرسکتا ہے، اور اس نے اس ممکنہ کارروائی کی پیشگی اطلاع امریکا کو دے دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکام نے امریکی حکام کو بتایا ہے کہ اسرائیل ایران میں ایک بڑے فوجی آپریشن کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ایران، اسرائیلی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی میں عراق میں واقع امریکی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اسی خدشے کے تحت امریکا نے مشرقِ وسطیٰ میں موجود اپنے بعض شہریوں کو فوری علاقہ چھوڑنے کی ہدایت جاری کی ہے، جبکہ پینٹاگون نے فوجی اہلکاروں کے خاندانوں کو رضاکارانہ طور پر خطے سے انخلا کی اجازت دے دی ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے گزشتہ روز مشرق وسطیٰ سے غیر سفارتی عملے کے رضا کارانہ انخلا کی منظوری بھی دے دی۔ ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار نے بیان میں کہا کہ ہمارے فوجیوں اور ان کے اہلِ خانہ کی سلامتی اولین ترجیح ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ
ادھر ایران نے بھی سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی قسم کا تنازع شروع ہوا تو ایران پورے خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ ایرانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ صورتحال مذاکرات سے حل ہوگی، لیکن اگر ایران پر جنگ مسلط کی گئی تو دشمن کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
دوسری جانب ایران اور امریکا کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ دونوں ممالک اپریل سے اب تک 5 مذاکراتی دور مکمل کر چکے ہیں تاکہ 2015 کے جوہری معاہدے کی جگہ ایک نیا معاہدہ طے پا سکے۔ چھٹا مذاکراتی دور اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں متوقع ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ کیا گیا تو خطے میں ایک نئی جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے، جس کے اثرات نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی معیشت اور سیاسی استحکام پر بھی پڑ سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران پر
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔