نور مقدم قتل کیس، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری کے مطابق بغیر عینی گواہ کے ویڈیو ثبوت قابلِ قبول ہیں، مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے۔
سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطور شہادت پیش کی جاسکتی ہیں، قابلِ اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، ایک بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیر گواہ کے قبول کی گئی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کو وسیع پیمانے پر تسلیم کرلیا گیا ہے، ملزم ظاہر جعفر ہمدردی کے قابل نہیں، وہ نور مقدم کا بےرحم قاتل ہے، دونوں نچلی عدالتوں کے فیصلے متفقہ طور پر درست قرار دیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی اپیل مسترد، سزائے موت برقرار نور مقدم قتل کیس، مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کیخلاف اپیل پر سماعت 19 مئی تک ملتویسپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک قابلِ قبول شہادت ہیں، ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی اور ملزم کی شناخت صحیح نکلی، ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی اور آلہ قتل پر مقتولہ کا خون موجود ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا، ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کیے جاتے ہیں، اگر سی سی ٹی وی فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے تو تصدیق کی ضرورت نہیں، ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار جبکہ زیادتی کی سزا عمر قید میں تبدیل ہوئی۔
مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو اغواء کے الزام سے بری قرار دیا گیا ہے جبکہ نور مقدم کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار رکھی گئی ہے، شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔
علاوہ ازیں عدالت نے شریک ملزمان سے نرمی برتتے ہوئے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے سے اپنا اضافی نوٹ دینگے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سزائے موت برقرار نور مقدم قتل کیس مجرم ظاہر جعفر ظاہر جعفر کی میں کہا گیا سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: قائد عوام یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر کا جرمانہ ختم، مضمون کی تبدیلی پر اعتراض مسترد
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں قائد عوام یونیورسٹی نوابشاہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں انہوں نے سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے عائد کیے گئے جرمانے کو چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے اسسٹنٹ پروفیسر پر عائد جرمانے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ تاہم، یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف ان کی دوسری درخواست کو مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:ہارورڈ یونیورسٹی ’غلامی کی تاریخی تصاویر‘ عجائب گھر منتقل کرنے پر متفق
اسسٹنٹ پروفیسر نے عدالت کو بتایا کہ وہ ریاضی کے ماہر ہیں لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں انجینئرنگ کے مضامین پڑھانے کا ٹاسک دے دیا، جس پر انہوں نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تو جرمانہ لگا دیا گیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ جرمانے کا فیصلہ ہم کالعدم قرار دے دیتے ہیں، اور چونکہ مضمون تبدیل کرنے کا فیصلہ یونیورسٹی نے واپس لے لیا ہے، اس لیے اب آپ اپنی تدریسی ذمہ داریوں پر توجہ دیں۔
درخواست گزار نے مزید کہا کہ اگر سننے کا موقع دیا جائے تو وہ عدالت کو مکمل حقائق سے آگاہ کر سکتے ہیں۔
اس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا آپ کو ڈر ہے کہ مستقبل میں مضمون دوبارہ تبدیل کر دیا جائے گا؟ جس پر اسسٹنٹ پروفیسر نے کہا کہ اور بھی بہت سے مسائل ہیں۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ اس طرح نہ کریں، اگر فیصلہ واپس ہو چکا ہے تو اب آپ پڑھانے پر توجہ دیں۔
یہ بھی پڑھیں:یہود مخالف جذبات کنٹرول نہ کرنیکا الزام، ٹرمپ حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ریسرچ فنڈ روک دیا
انہوں نے پوچھا کہ آپ نے کتنی تعلیم حاصل کی ہے؟ جس پر پروفیسر نے بتایا کہ وہ ایم ایس سی میتھ کر چکے ہیں اور فرانس سے پی ایچ ڈی کی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہی تو افسوس ہے کہ ہمارے ہاں پڑھے لکھے لوگوں کی قدر نہیں کی جاتی۔
جسٹس عقیل احمد عباسی نے تبصرہ کیا کہ آپ کی استدعا سے تو لگتا ہے کہ آپ یونیورسٹی بند کروانا چاہتے ہیں، اگر یونیورسٹی بند ہو گئی تو آپ کہاں جائیں گے؟
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسسٹنٹ پروفیسر اصغر علی جسٹس عقیل احمد عباسی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری قائدعوام یونیورسٹی