صبا قمر نے عید کس منفرد انداز میں گزاری؟ پوسٹ نے دل جیت لیے
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
عید کے موقع پر جب تمام شوبز شخصیات اپنی دیدہ زیب تصاویر سے سوشل میڈیا کی زینت بڑھا رہی تھیں، معروف اداکارہ صبا قمر نے ایک منفرد راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے عید کی کوئی تصویر شیئر نہیں کی، جس پر مداحوں کے تجسس نے انہیں وجہ بتانے پر مجبور کردیا۔
صبا قمر نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری پر مداحوں کو بتایا کہ اس بار انہوں نے جان بوجھ کر عید کی روایتی تیاریوں سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا، ’’میرے پیارو! میں جانتی ہوں آپ میری عید کی تصاویر کے منتظر تھے، لیکن اس بار کوئی خاص جھلک تھی ہی نہیں۔‘‘
اداکارہ نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کئی مہینے مسلسل کام اور سفر میں گزرنے کے بعد انہیں آرام کی شدید ضرورت تھی۔ ’’میں نے پہلی بار محسوس کیا کہ مجھے یہ سب کرنے کی ضرورت نہیں۔ میں نے سچا، سادہ اور روح کو سکون دینے والا آرام چنا‘‘۔
انہوں نے اپنی عید کی روٹین شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے یہ تین دن بالوں میں تیل لگا کر، مزیدار کھانے کھا کر اور خاموش دعائیں مانگتے ہوئے گزارے۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کبھی انسان کو رک کر سانس لینے اور اپنے آپ کو وقت دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔
صبا قمر نے مداحوں سے وعدہ کیا کہ وہ جلد ہی اپنی معمول کی روٹین میں واپس آ جائیں گی۔ انہوں نے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’’آپ سب کا تہہ دل سے شکریہ کہ آپ ہمیشہ مجھے سمجھتے ہیں اور میری کمی کو محسوس کرتے ہیں۔‘‘
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔ درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔ درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔