بابر اعظم اور رضوان ناقدین کو خاموش کرا دیں گے: سابق کرکٹرز پرامید
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق آل راؤنڈر عماد وسیم نے ایک بار پھر بابر اعظم اور محمد رضوان کی حمایت میں آواز بلند کر دی ہے، اور ٹی 20 فارمیٹ میں ان کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد ظاہر کیا ہے۔
عماد وسیم کا کہنا ہے کہ بابر اور رضوان کو دیکھنا لوگ چاہتے ہیں اور وہ دونوں کھلاڑی اپنی پرفارمنس سے ناقدین کو خاموش کر دیں گے۔
عماد نے کہا کہ وہ ٹیسٹ یا ون ڈے فارمیٹ کی بات نہیں کر رہے کیونکہ بابر اعظم کا ریکارڈ ان فارمیٹس میں خود بولتا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بابر اور رضوان دونوں ٹی 20 میں واپسی کریں گے اور سب کو غلط ثابت کریں گے۔
یاد رہے کہ بابر اعظم نے 2021، 2022 اور 2024 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی قیادت کی تھی، جبکہ آخری بار دسمبر 2023 میں ٹی 20 میچ کھیلا تھا۔ اس کے بعد وہ نیوزی لینڈ اور بنگلادیش کے خلاف سیریز میں ٹیم سے باہر رہے۔
ذرائع کے مطابق بابر، رضوان اور شاہین کی ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں بھی قومی ٹیم میں واپسی کا امکان کم ہی نظر آتا ہے۔
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ بابر
پڑھیں:
جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سیول (انٹرنیشنل ڈیسک) جنوبی کوریا کی ایک عدالت نے کرپشن کیس میں مرکزی اپوزیشن جماعت پیپلز پاور پارٹی کے سینئر رکن پارلیمان کون سونگ دونگ کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق یہ اقدام سابق صدر یون سوک یول کی اہلیہ کم کون ہی سے منسلک بدعنوانی کے ایک بڑے مقدمے کی تحقیقات کے تحت کیا گیا ہے۔یہ وارنٹ سیئول سینٹرل ڈسٹرکٹ کورٹ نے جاری کیا، جو کہ خصوصی تفتیش کار من جونگ کی کی ٹیم کی درخواست پر جاری کیا گیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ کون کے جانب سے ثبوت مٹانے کا خدشہ موجود تھا، اس لیے گرفتاری ناگزیر ہو گئی۔ 5بار رکن پارلیمان منتخب ہونے والے کون سونگ دونگ کو سیول ڈیٹینشن سینٹر (یوئی وانگ) منتقل کر دیا گیا ہے۔ واضح رہے کون سونگ دونگ پر الزام ہے کہ انہوں نے جنوری 2022 میں صدارتی انتخابات سے قبل یونیفیکیشن چرچ کے ایک سابق عہدیدار سے غیر قانونی سیاسی فنڈز حاصل کیے اور چرچ کے ارکان سے ووٹ کا وعدہ لیا۔ اس کے بدلے میں انہیں چرچ کے مفادات کا تحفظ کرنے کی درخواست کی گئی تھی، بشرطیکہ یون سوک یول صدر منتخب ہو جائیں، جن کے وہ قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔یاد رہے کہ سابق صدر یون سوک یول کو مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش اور بغاوت کے الزامات پر 10 جولائی سے سیول کی جیل میں رکھا گیا ہے، جبکہ ان کی اہلیہ کم کون ہی کو ایک الگ بدعنوانی کے کیس میں قید کیا گیا ہے۔