سٹی42: امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا ہے کہ پاکستانی وفد آئندہ ہفتے تجارت پر گفتگو کے لیے امریکہ آرہا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں صحافیوں کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان اور انڈیا کی جنگ رکوانے کا کریڈٹ لیا اور کہا میں کچھ بھی کر سکتا ہوں۔

 ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے تجارت کو استعمال کر کے پاکستان اور انڈیا کی جنگ رکوائی۔ انہوں نے کہا مجھے  پاکستان بھارت جنگ روکنے پر فخر ہے ، ٹرمپ  نے کہا  پاکستان اور بھارت کے پاس خطرناک تعداد میں جوہری ہتھیارہیں۔ ٹرمپ  نے کہا، میرے خیال سے جنگ روکنے پر پوری ریپبلکن پارٹی کو کریڈیٹ دینا چاہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کا ناجائز قابضین کے خلاف آپریشن  

 ٹرمپ  نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے تناظر کو سمجھے بغیر یا اس کو نظر انداز کرتے ہوئے معاملات کو حقیقت سے زیادہ سادہ بنا کر پیش کیا اور صحافیوں سے کہا،  ہم پاکستان اور بھارت کو اکھٹا کرلیں گے ، میں نے پاکستان بھارت کو کہا ہے کہ بہت لمبی دشمنی ہوگئی ہے ، میں نے کہا ہے کہ میں کوئی بھی مسلہ حل کرسکتا ہوں۔میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا تھا کتنا عرصہ لڑو گے۔

 ٹرمپ  نے کہا  2000 سال سے پاکستان اور بھارت لڑ رہے ہیں ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ شروع  ہونے والی تھی ، میں نے پاکستان اور بھارت سے کہا کہ اگر جنگ کرو گے تو تجارت نہیں ہوگی۔پاکستان اور بھارت نے میری بات کو سمجھا۔میں نے تجارت کے ذریعے پاک بھارت جنگ روکی۔ ٹرمپ نے کہا، پاک بھارت جنگ رکنے پر کوئی بات نہیں کررہا لیکن یہ بڑا کام تھا ۔

سدھو موسے والاکو قتل کیوں کیا گیا؟گینگسٹر گولڈی برار نے پہلی بار حقائق بتا دیے

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نیریٹو سے قدرے مختلف پاکستان کا نکتہ نظر یہ ہے کہ پاکستان کی سویلین اور اس کے بعد فوجی تنصیبات پر بھارت کے بلا اشتعال حملوں کے بعد پاکستان کی فوج نے بھارت کو پہلی مرتبہ  چھ اور سات مئی کی درمیانی شب محدود اور نو اور دس مئی کی درمیانی شب پوری فوجی طاقت کے ساتھ  جواب دیا تو بھارت کی قیادت نے جنگ رکوانے کے لئے امریکہ کی حکومت سے رابطہ کیا تھا۔

  پاکستان یہ جنگ  بڑھانا نہیں چاہتا تھا، دس مئی کی صبح ہی پاکستان نے بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانے کے ساتھ ہی  ڈپلومیٹک ذرائع سے یہ پیگام دنیا کی اہم قوتوں تک پہنچا دیا تھا کہ پاکستان جنگ بڑھانا نہیں چاہتا اور اگر پاکستان کے جوابی حملوں کے بعد اندیا کی طرف سے کوئی جواب آیا تو پاکستان جنگ میں کسی بھی حد تک جائے گا۔

وسیم اکرم نے اپنے مجسمے پر ردعمل، اہم پوسٹ شیئر کردی

اس کے بعد جب صدر ٹرمپ کی طرف سے بھارت کے ساتھ جنگ روکنے کے  پیگام رسانی کی گئی تو پاکستان نے کسی تجارتی مفاد کو پیش نظر رکھے بغیر اسے قبول کیا تھا کیونکہ یہ دراصل پاکستان کا ہی نکتہ نظر تھا کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی کی مستقل وجہ کشمیر کا حل طلب تنازعہ ہے۔ صدر ٹرمپ جب بھی پاکستان اور بھارت کی قیادت کو تنازعات حل کرنے کے لئے کہین گےتو پاکستان دیگر تمام مسائل کے ساتھ اولین مسئلہ کشمیر پر  ہی بات کرے گا۔

ویڈیو؛ ماہرہ خان کے کلاسیکل ڈانس کے سوشل میڈیا پر چرچے

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت نے پاکستان بھارت کے کے ساتھ کے بعد نے کہا

پڑھیں:

سفارتی تعلقات مفادات پر مبنی ہوتے ہیں، جذبات پر نہیں،حسین حقانی

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ “ایکس” پر جاری ایک بیان میں پاک-امریکہ تعلقات کی تاریخی نوعیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک اہم نکتہ اٹھایا ہے۔

حقانی کا کہنا تھا کہ 1954 سے 2011 تک پاکستانی حلقے امریکہ سے شکوہ کرتے رہے کہ اسے اس کا حلیف قرار دینے کے باوجود امریکہ بھارت سے قریبی تعلقات رکھتا ہے۔ ان کے مطابق، آج یہی شکایت بھارت میں بعض حلقوں کی طرف سے سننے کو مل رہی ہے جو امریکہ-پاکستان روابط پر ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ جب قومیں بین الاقوامی تعلقات کو جذباتی انداز میں دیکھتی ہیں تو یہی تضادات اور غلط فہمیاں جنم لیتی ہیں۔

حقانی کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر بھی توجہ حاصل کی اور بین الاقوامی سفارت کاری کے تناظر میں ایک سنجیدہ مکالمے کو جنم دیا۔ ان کا پیغام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ قوموں کے باہمی تعلقات ہمیشہ مفادات کے تابع ہوتے ہیں، نہ کہ صرف جذبات پر مبنی۔

1954 سے 2011 تک پاکستانیوں کو امریکہ سے شکایت تھی کہ پاکستان کو حلیف قرار دینے کے باوجود امریکہ پاکستان کے حریف بھارت سے قریبی تعلقات کیوں رکھتا ہے۔ آج کل بھارتیوں کی طرف امریکہ پاکستان تعلق پر یہی شکایت نظر آرہی ہے۔ قوموں کے مراسم کو جذباتی نظر سے دیکھنے کا یہی نتیجہ ہوتا ہے۔ pic.twitter.com/4tzkHyl00t

— Husain Haqqani (@husainhaqqani) June 12, 2025

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی صحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کو قاسم سوری کی شکایت لگا دی 
  • سفارتی تعلقات مفادات پر مبنی ہوتے ہیں، جذبات پر نہیں،حسین حقانی
  • امریکا کے ساتھ بھارت کی دوغلی پالیسی اور بدلتے پینترے، گودی میڈیا کی ٹرمپ پر تنقید
  • پاکستانی حکام نے امریکہ کو کئی محاذ پر اہم کامیابیاں دلائیں، کمانڈر امریکی سینٹکام
  • امریکہ بھارت کو کان سے پکڑ کر بات چیت کیلئے لائے، دنیا کے مفاد میں ہو گا: بلاول
  • امریکہ کو بھارت کو کان سے پکڑ کر بھی بات چیت تک لانا پڑے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، بلاول
  • اسرائیلی وزیر اعظم کی ایران پر حملے کی دھمکی۔۔۔! ٹرمپ کا ایران کا مسئلہ بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ
  • ایران سے جوہری معاہدے کے امکانات ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو سے گفتگو
  • ایران سے جوہری معاہدے کے امکانات ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ٹیلیفونک گفتگو