فن، محبت اور غزل کا نام مہدی حسن کو بچھڑے 13 سال بیت گئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
لاہور:
غزل کی محفل ہو یا فلمی پردہ، جہاں آواز تھم جائے، وہاں مہدی حسن کی گونج سنائی دیتی ہے۔ آج شہنشاہ غزل کی 13 ویں برسی ہے، مگر ان کی مدھر آواز آج بھی اہل دل کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔
18 جولائی 1927کو راجستھان کے سنگیت سے مہکتے ایک کنبے میں ایک بچہ پیدا ہوا، جو آنے والے برسوں میں گائیکی کا شہنشاہ کہلایا۔مہدی حسن کے نام سے مشہورآواز کے اس جادوگر نے 8 برس کی عمر میں گلوکاری کا آغاز کیا، بعد ازاں تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان ہجرت کی۔
1957 میں مہدی حسن نے کراچی ریڈیو پاکستان سے باقاعدہ گلوکاری کا آغاز کیا، اور اپنی مدھر آواز سے سننے والوں کو گرویدہ بنا لیا۔
1962 میں فلم ”فرنگی“ کے لیے گائی گئی غزل ”گلوں میں رنگ بھرے باد نو بہار چلے“ نے انہیں شہرت کی بلندیاں عطا کیں، اور پھر وہ فن کی دنیا میں ایک نئی شناخت بن گئے۔
مہدی حسن نے چار دہائیوں پر محیط اپنے تابناک کیریئر میں 25 ہزار سے زائد فلمی و غیر فلمی گیت اور غزلیں گائیں۔انہیںمشکل راگوں پربھی کمال گرفت حاصل تھی۔
مہدی حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز، ستارہ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس جیسے اعلیٰ ترین اعزازات سے نوازا گیا۔
1999 میں سانس کی تکلیف کے باعث انہوں نے گانا ترک کر دیا اور پھر بارہ برس تک علالت میں مبتلا رہنے کے بعد 13 جون 2012 کو ہمیشہ کے لیے خاموش ہو گئے۔
غزل کو کلاسیکی رنگ اور ادبی وقار عطا کرنے والے مہدی حسن کی آواز آج بھی فن، ادب اور محبت کے متوالوں کے دلوں میں زندہ ہے۔میاں اصغر سلیمی ایکسپریس نیوز لاہور
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
لاہور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی
لاہور:پنجاب کے بیشتر شہر اس وقت شدید فضائی آلودگی اور اسموگ کی لپیٹ میں ہیں، جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس خطرناک حدوں کو چھو رہا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور، گجرانوالہ، شیخوپورہ اور قصور میں فضائی معیار کی شرح 500 تک پہنچ گئی ہے جبکہ بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گجرانوالہ میں اے کیو آئی 762 ریکارڈ کیا گیا۔
محکمہ ماحولیات کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں ایف ایف پاکستان 790، سول سیکرٹریٹ 770، ساندہ روڈ 718 اور بیدیاں روڈ 714 تک پہنچ گئی۔ شہر کے دیگر علاقوں بشمول برکی روڈ، شاہدرہ، کاہنہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، واہگہ بارڈر اور ایجرٹن روڈ پر بھی اے کیو آئی 500 کے قریب ریکارڈ ہوا۔ ڈی ایچ اے فیز 6 میں فضائی معیار 369، سفاری پارک میں 357 اور پنجاب یونیورسٹی میں 355 نوٹ کیا گیا۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) کے مطابق آج صبح چار بجے کے بعد لاہور میں فضائی آلودگی کی شدت میں نمایاں اضافہ ہونا شروع ہوا۔ اسموگ نگرانی و پیشگی نظام کے تحت ہوائیں اس وقت مشرقی و جنوب مشرقی سمت سے چل رہی ہیں، جس کے باعث بھارتی پنجاب کے علاقوں لدھیانہ، جالندھر، امرتسر اور ہوشیارپور سے آنے والا دھواں لاہور، قصور، ساہیوال، فیصل آباد اور ملتان کی فضا کو متاثر کر رہا ہے۔
بھارتی سرحد پار سے دھوئیں اور ذرات (PM₂.₅) کی آمیزش سے فضائی آلودگی مزید بڑھنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ صبح کے اوقات میں ہوا کی رفتار نہایت کم (1 تا 3 میل فی گھنٹہ) رہنے سے آلودگی زمین کے قریب جمع ہے جبکہ دوپہر میں معمولی بہتری کی توقع ہے۔ شام اور رات کے وقت ہوائیں تیز (6 تا 8 میل فی گھنٹہ) ہونے سے آلودہ ذرات مزید اندرونِ پنجاب کی طرف منتقل ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میں الٹا تغیر (Inversion Layer) کے باعث ٹھنڈی ہوا زمین کے قریب معلق ہے، جس سے فضائی ذرات بکھر نہیں پا رہے۔ آج اوسط ائیر کوالٹی انڈیکس 330 سے 360 کے درمیان رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، جو عالمی معیار کے مطابق ’’انتہائی غیر صحت بخش‘‘ زمرے میں آتا ہے۔
محکمہ صحت نے شہریوں، خصوصاً بچوں، بزرگوں اور سانس یا دل کے مریضوں کو رات 12 بجے سے دوپہر 12 بجے تک اور شام 7 بجے کے بعد باہر نکلنے سے گریز کی ہدایت کی ہے۔ لاہور، فیصل آباد، اوکاڑہ اور ساہیوال میں فضائی معیار کے مزید بگڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
فضائی آلودگی کے انسداد کے لیے ای پی اے کی کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔ حکام کے مطابق ایک بڑے صنعتی یونٹ کو سیل توڑنے پر منہدم کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھاری مقدار میں کاربن کے تھیلے اور ہتھیار برآمد ہوئے۔ گرفتار ملزمان کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔ محکمہ ماحولیات نے واضح کیا کہ یہ کارروائیاں اسموگ کے خاتمے کے لیے جاری مہم کا حصہ ہیں۔