مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی لین دین پر پابندی سے متعلق ترامیم کو ایف بی آر کے معتبر آن لائن سسٹم سے مشروط کر دیا۔یہ شرط وزیر خزانہ کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر قومی اسمبلی نے اقتصادی لین دین پر پابندی کا قانون منظور نہ کیا تو حکومت کو 500 ارب روپے کے مزید ٹیکس اقدامات کرنے پڑ سکتے ہیں۔قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ کمیٹی اس وقت تک اقتصادی لین دین سے متعلق ترامیم پاس نہیں کرے گی جب تک اراکین اس بات سے مطمئن نہیں ہو جاتے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لوگوں کے اثاثوں کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتماد آن لائن پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔حکومت نے تجویز دی ہے کہ صرف وہی لوگ کاریں، پلاٹ خرید سکتے ہیں جن کے پاس ان اثاثوں کو خریدنے اور بینک اکاؤنٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کافی وسائل ہیں۔سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کے سامنے اعلان کیا کہ حکومت نے مسلح افواج کے تمام افسران کو 50 فیصد اور دیگر فوجیوں کو 20 فیصد خصوصی ریلیف الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ قوم کے دفاع میں ان کی شراکت کو تسلیم کرتا ہے۔حکومت نے افسران کو بنیادی پے سکیل کے 50 فیصد اور جونیئر کمیشنڈ افسران اور سپاہیوں کو 20 فیصد کے برابر خصوصی ریلیف الاؤنس دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان جو کہ قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے خصوصی ریلیف کے مالیاتی اثرات کے بارے میں پوچھا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عمر ایوب کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات جواب دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی الاؤنس پاکستان کی بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ جیتنے کے ایک ماہ بعد دیا گیا ہے اور اس کے چھ لڑاکا طیارے بھی گرائے گئے ہیں۔بیان کردہ دفاعی بجٹ کو اگلے مالی سال کے لیے بڑھا کر0 255 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے سویلین ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، پنشن میں 7 فیصد اور بنیادی پے سکیل ایک سے 16 کے خلاف کام کرنے والے سویلین ملازمین کو 30 فیصد تفاوت الاؤنس دیا ہے۔وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اور پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن ان اداروں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں ختم کر دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے بجٹ کا مقصد ڈھانچہ جاتی اصلاحات، توانائی کی اصلاحات اور اعلیٰ درآمدی محصولات کے تحفظ کی دیوار کو گرا کر برآمدات کو فروغ دینا ہے۔وزیر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ تمام ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے۔ عمر ایوب خان نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ ایف بی آر کو ٹیکس کے تنازع پر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کے لیے بجٹ تجویز واپس لیں۔سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ خالص محصولات اس مفروضے پر مبنی ہیں کہ مرکزی بینک 2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: حکومت نے الاو نس لین دین کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
تحریک انصاف شدید مالی بحران کا شکار، سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کمی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف نے مالی بحران کی وجہ سے مرکزی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی کردی جس کا سلسلہ گزشتہ 2 ماہ سے جاری ہے۔ایکسپریس نیوز کو پاکستان تحریک انصاف کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق تنخواہوں میں یک دم 50 فیصد کٹوتی کی وجہ سے پی ٹی آئی کے سیکرٹریٹ کے درجنوں ملازمین و مخلص کارکنان مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔
جماعت کی قیادت سیکریٹریٹ میں کام کرنے والوں کے ساتھ مسلسل وعدہ خلافی کر رہی ہے، اکتوبر 2024 سے اب تک سیکرٹریٹ ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد کٹوتی جاری ہے۔کئی ملازمین نے پارٹی کے لیے اپنی خدمات کے دوران گرفتاری اور تشدد برداشت کیا، اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے اُن ملازمین کو بھی گھر بیٹھا دیا گیا ہے جن کیخلاف ایف آئی آرز درج ہوئی ہیں۔
سوات پولیس اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کارروائی ، کئی مقدمات میں مطلوب 3 دہشتگرد ہلاک
ایک پارٹی رہنما کے نے کہا کہ بحران ضرور ہے، لیکن چند لاکھ کی تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونا پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث ہے۔ ملازمین کے مطابق چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ ،شیخ وقاص، کو بارہا آگاہ کیا گیا لیکن واجبات ادا نہیں کیے جارہے۔میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ سبغت اللہ ورک سیاسی مشکلات کی وجہ سے روپوش ہو گئے تھے، جس کے بعد پارٹی نے مشکل وقت میں ان کو بھی نظر انداز کر دیا، اب سبغت اللہ ورک نے مالی اور دیگر مشکلات کے باعث پارٹی قیادت کو اپنا استعفی ارسال کر دیا۔ بانی چئیرمین کی ہدایت کے باوجود پارٹی کے درجنوں ایم این ایز اور ایم پی ایز نے فنڈز جمع نہیں کروائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے واجبات کی ادائیگی کی یقین دہانی بھی کروئی تھی مگر تاحال اس پر کوئی عمل نہیں ہوسکا ہے۔
عدالتوں سے عوام ہی نہیں،ججز بھی غیر مطمئن ہیں، آقا اور غلام کا نظام اب مزید چلنے والا نہیں:حافظ نعیم الرحمان
مزید :