سینیٹ اجلاس؛ اسرائیل کے ایران پر حملے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹ اجلاس میں اسرائیل کے ایران پر حملے کیخلاف مذمتی قرارداد منظورکرلی گئی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق اسرائیل کے ایران پر حملے پر سینیٹ میں قرارداد وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیش کی،چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کے حملے پر ایک قرارداد پیش ہونی ہے،قرارداد کے پیش ہونے کے وقت وزیر خارجہ کو ایوان میں بلایا ہے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی کنونشن کی خلاف ورزی کی،سرائیل کا اقدام جنگی جرم ہے، خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے،اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں بچوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔
اگر ٹرمپ کو پہلے سے پتہ تھا توامریکی صدرنے اسرائیل کو کیوں نہیں روکا،ملیحہ لودھی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: اسرائیل کے ایران پر
پڑھیں:
قطر کا اسرائیل کیخلاف عالمی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان
قطر نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) میں قانونی چارہ جوئی کرے گا۔
اس بات کا اعلان قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں کیا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔
محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔
حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ حماس رہنما الخلیل الحیا ہدف تھے جو 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حملے کے ذمہ دار تھے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا تھا کہ نشانہ بنائے گئے حماس رہنما وہ افراد تھے جو اسرائیل میں 1,200 شہریوں کے قتل اور 251 افراد کے اغوا میں ملوث تھے۔
تاہم بعض اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے اس حملے پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
یاد رہے کہ قطر نے دو سال تک اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کی اور ایک مرکزی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے لیکن دوحہ پر حملے کے بعد اس نے اسرائیل کے خلاف قانونی جنگ کا فیصلہ کیا۔