ڈائریکٹوریٹ آف اسپیشل ایجوکیشن میں لاکھوں روپے کے سولر پینل ناکارہ ہونے لگے
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
جنید ریاض : ڈائریکٹوریٹ آف اسپیشل ایجوکیشن میں لگائے گئے لاکھوں روپے مالیت کے سولر پینل محض چھ ماہ میں ناکارہ ہونے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک ان پینلز سے ایک بھی یونٹ بجلی حاصل نہیں کیا جا سکا۔
ذرائع کے مطابق سولر پینلز کے ساتھ بیٹریاں اور گرین میٹرز تاحال نہیں لگائے جا سکے۔ادارے کی عدم دلچسپی کے باعث پینلز خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔شدید گرمی اور لوڈشیڈنگ کے دوران جنریٹرز نے بھی کام کرنا بند کر دیا ہے۔جنریٹرز کے استعمال سے ماہانہ لاکھوں روپے کا پٹرول ضائع ہو رہا ہے۔
محکمہ خصوصی تعلیم کا مؤقف ہے کہ سولر پینلز انرجی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے لگائے گئے ہیں، اور بیٹریاں و گرین میٹرز بھی انہیں ہی فراہم کرنے ہیں۔
فنڈز کی کمی: نگران دورِ حکومت میں تعمیر کیے گئے تھانے فعال نہ ہو سکے
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مزید اضافہ
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030 تک 8ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ تاریخ ساز دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کیوجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ایک پاکستانی کمپنی کو 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے برآمدی آرڈر موصول ہونے اور بیشتر شرائط پوری ہونے سے آئی ایم ایف کی اگلی قسط منظور ہونے کی توقعات سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281روپے 46پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
شرح سود 11فیصد پر مستحکم رہنے، ذرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔