اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں، محمد حسین
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
سندھ کے سابق وزیر بلدیات نے کہا کہ اسرائیل کھلے عام اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور فلسطینیوں، لبنانیوں، عراقیوں اور شامی عوام پر مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہے، مگر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر سیاسی رہنما اور سابق وزیر بلدیات سندھ محمد حسین خان نے اسلامی جمہوریہ ایران پر اسرائیلی حملے کو شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی امن کے لیے خطرناک قدم قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل دہائیوں سے مشرق وسطیٰ میں جارحیت کرتا چلا آ رہا ہے اور اب بلا اشتعال ایران پر حملہ کر کے اس نے پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ محمد حسین خان نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک شام، عراق، لبنان، اور فلسطین پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بن چکے ہیں، اسرائیل جب چاہتا ہے، ان ممالک پر حملے کر کے معصوم شہریوں کو شہید اور ان کی املاک تباہ کر دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی ادارے اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکام نظر آ رہے ہیں، اسرائیل کھلے عام اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور فلسطینیوں، لبنانیوں، عراقیوں اور شامی عوام پر مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہے، مگر عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ سابق وزیر بلدیات نے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کر کے عالمی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، لہٰذا اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی طاقتیں اسرائیل کی جارحیت کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران پر
پڑھیں:
جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت: اسرائیل نے جنوبی لبنان کے علاقے نبطیہ میں ڈرون حملہ کر کے چار افراد کو ہلاک اور تین کو زخمی کر دیا، جسے لبنانی حکام نے نومبر 2024 کی جنگ بندی معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق یہ حملہ ہفتے کی رات دوحا۔کفرمان روڈ پر اس وقت کیا گیا جب ایک گاڑی گزر رہی تھی۔ اسرائیلی ڈرون نے براہِ راست گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں وہ مکمل طور پر تباہ ہوگئی اور اس میں سوار چار افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے۔ حملے کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار دو شہری بھی زخمی ہوئے جبکہ اطراف کی متعدد رہائشی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ علاقہ دوحا زیادہ تر رہائشی آبادی پر مشتمل ہے، جہاں اچانک حملے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ نشانہ بنائی گئی گاڑی میں حزب اللہ کے افسران سوار تھے۔
تاہم لبنان یا حزب اللہ کی جانب سے اس دعوے پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یاد رہے کہ اگست میں لبنانی حکومت نے ایک منصوبہ منظور کیا تھا جس کے تحت ملک میں تمام اسلحہ صرف ریاستی کنٹرول میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، حزب اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ہتھیار اس وقت تک نہیں ڈالے گی جب تک اسرائیل جنوبی لبنان کے پانچ زیرِ قبضہ سرحدی علاقوں سے مکمل انخلا نہیں کرتا۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹس کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 4 ہزار سے زائد لبنانی شہری ہلاک اور 17 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔
جنگ بندی کے تحت اسرائیلی فوج کو جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے مکمل انخلا کرنا تھا، تاہم اسرائیل نے صرف جزوی طور پر انخلا کیا اور اب بھی پانچ سرحدی چوکیوں پر فوجی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہے۔
خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔